اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جائیداد کی نظرثانی شدہ قیمتوں پر اطلاق 31 جنوری تک روک دیا ہے۔ جب کہ رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن نے قیمتوں کی شرح میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایف بی آر نے 40 اہم شہروں میں جائدادوں کی نظرثانی شدہ قیمتوں کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کی تاریخ میں 31 جنوری، 2022 توسیع کر دی ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام جائیدادوں کی قیمتوں میں 2019 میں ایف بی آر کے جاری ایس آر او کے مطابق 25 سے 50 فیصد تک اضافہ کرنے پر غور کر رہے ہیں تاہم اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ عالمی بینک کی شرائط میں ایک شرط 40 کروڑ ڈالرز پاکستان کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے جس میں رئیل اسٹیٹ قیمتوں کی شرح مارکیٹ قیمتوں کی شرح کے قریب لانا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین منی بجٹ کو حتمی شکل دینے اور اسے پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں مصروف ہیں اس لیے رئیل اسٹیٹ شعبے کی قیمتوں کی شرح کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ توقع کی جا رہی تھی کہ وزیرخزانہ شوکت ترین یہ معاملہ 18 جنوری 2022 کو ایف بی آر اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت میں اٹھائیں گے لیکن طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے ان کی تمام میٹنگز معطل کر دی گئیں۔ دریں اثناء ایف بی آر نے نیا آفس میمورنڈم 18 جنوری 2022 کو جاری کیا ہے جس میں نظرثانی شدہ قیمتوں کی شرح کی حتمی تاریخ میں 31 جنوری، 2022 تک توسیع کی گئی ہے۔