اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد کے کیس میں متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پر بار بار کیوں دباؤ ڈالا جا رہا ہے، میں کہہ چکی ہوں کہ ملزمان میں سے کسی کو بھی نہیں جانتی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج عطاءربانی کی عدالت میں سیکٹر ای 11 میں لڑکے اور لڑکی پر ہونے والے تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران متاثرہ جوڑے کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا اور پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے دونوں نے بیانات پر جرح کی۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ لڑکی نے کہا کہ ہم نے جو بیان دینا تھا دے دیا، ہم پر دباؤ کیوں ڈالا جا رہا ہے، میں کہہ چکی ہوں کہ ملزمان میں سے کسی کو نہیں جانتی جبکہ متاثرہ لڑکے نے بتایا کہ اس نے 8 جولائی کو بیان ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ پولیس نے سادہ کاغذ پر دستخط لئے تھے۔
ملزم عمر بلال کے وکیل شیر افضل نے عدالت سے استدعا ویڈیو چلانے کی استدعا کی جس پر جج نے سب کو کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کا حکم دیدیا، کمرہ عدالت سے غیر متعلقہ افراد اور صحافیوں کو باہر نکالنے کے بعد بند کمرے میں ویڈیو چلائی گئی۔ وکیل نے متاثرہ لڑکی پر جرح کے دوران سوال کیا کہ کیا آپ نے عدالت میں بیان دینے کیلئے عمر بلال سے 1 لاکھ روپے وصول کئے؟
متاثرہ لڑکی نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی سے کوئی پیسہ نہیں لیا اور پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ پولیس نے مجھ سے خالی کاغذ پر دستخط لئے اور انگوٹھے کا نشان لگوایا، میرا نکاح متاثرہ لڑکے سے ہوا ہے جس کی مجھے تاریخ یاد نہیں تاہم نکاح ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہوا تھا۔