دبئی: متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے بعد تعلقات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد تجارت، تعلیم، سائنس اور سیاحت کے شعبوں میں بھی تعاون بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دوستی کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے ویزہ فری انٹری کا بھی اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد ویزہ لینے کی ضرورت ختم ہو گئی تھی۔ تاہم امارات نے گزشتہ رات اسرائیل سے طے پانے والے ویزہ فری معاہدے کو معطل کر دیا ہے۔
اس معاملے پر امارات کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ پابندی وقتی طور پر لگائی گئی ہے۔ اسرائیل اور امارات میں وبا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث پیدا ہونے والی تشویش ناک صورت حال میں ویزا فری داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ویزہ فری معاہدہ یکم جولائی 2021 تک معطل رہے گا۔ اس مدت کے دوران تمام اسرائیلی شہریوں کو امارات آنے کے لیے ویزہ لگوانا ہوگا۔ یکم جولائی کو وبا کے کیسز کی صورت حال دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ویزہ فری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنا ہے یا مزید کچھ عرصہ کے لیے معطل رکھنا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان 13 اگست 2020 کو ایک تاریخی امن معاہدہ ہوا تھا۔ امریکا کے وائٹ ہاس میں طے پانے والے معاہدے کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ معاہدہ ایک تاریخی اور سفارتی پیش رفت ہے جس سے مشرق وسطی میں دیرپا امن کی جانب بڑھنے میں بڑی مدد ملے گی۔ اس معاہدے کے دوران بحرین کی جانب سے بھی اسرائیل کی جانب امن کا ہاتھ بڑھایا گیا تھا۔ یہ معاہدہ کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کی اطلاع اپنی ایک ٹوئٹ کے ذریعے دے کر کہا تھا کہ اسرائیل اور یو اے ای میں تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اسرائیل اور عرب امارات کے وفود اگلے ہفتے ملیں گے۔معاہدے میں طے پایا تھا کہ اسرائیل مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر یہودی بستیاں قائم نہیں کرے گا۔