جنیوا: عالمی وبا کے تدارک کیلئے بنائی گئی ویکسین کی دنیا بھر میں مساوی تقسیم نہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ ادویات بنانے والی کمپنیاں کمائی کے چکر میں پڑ چکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے صورتحال کو انتہائی ہولناک قرار دیدیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ دنیا کے غریب ممالک کو ادویہ ساز کمپنیوں کی ہٹ دھرمی اور لالچ کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی وبا کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دوا ساز کمپنیاں ویکسین کی تیاری کا ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کو دینے کی بجائے امیر ملکوں کو فراہم کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیسن کمپنیوں کی اس لالچ کی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک میں دوا کی مساوی تقسیم کا وعدہ پورا نظر نہیں آتا اور اس کو شدید خطرہ ہے۔ ڈر ہے کہ اس کی قیمت غریب ملکوں کے عوام اپنی جانوں سے نہ ادا کریں۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے اس اقدام کو امیر ملکوں کی خود غرضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا اخلاقی پستی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ ایک طرف تو دھڑا دھڑ امیر ممالک اپنے شہریوں کو حفاظتی ٹیکے لگا رہے ہیں لیکن غریب ممالک اس سہولت سے محروم ترس رہے ہیں۔
انہوں نے کہا اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک اب تک کروڑوں افراد کی ویکسی نیشن کر چکے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں غریب ممالک کو صرف 25 خوراکیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں 25 لاکھ یا 25 ہزار نہیں کہہ رہا بلکہ بتا رہا ہوں کہ صرف غریب ملکوں کو 25 خوراکیں ہی پہنچائی گئی ہیں۔