سرینگر:مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 168ویں روز بھی فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو شدید مشکلات سامنا رہا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انٹرنیٹ سروس کی بحالی اور براڈ بینڈ سروسزکی فراہمی کے لیے مختلف مراکزکے قیام کے بارے میں قابض حکام کے اعلانات محض دھوکہ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ مقبوضہ علاقے کی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وادی کشمیر کے دس اضلاع میں سے کم از کم آٹھ اضلاع میں انٹرنیٹ مسلسل معطل ہے۔
بھارتی اخبار نے مقبوضہ کشمیر کے پرنسپل سیکریٹری شیلین کبرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سری نگر ، بڈگام ، گاندربل ، بارہمولہ ،اسلام آباد ، کولگام ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ معطل رہے گا۔دریں اثنا قابض حکام نے بھارتی وزرا کے ایک گروپ کے دورے کے موقع پر سیکیورٹی کے نام پرمقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔
وادی کشمیر اور جموں خطے میں بھارتی فورسزگاڑیوں کوجگہ جگہ روکتی ہیں اور مکمل جانچ پڑتال کررہی ہیں جبکہ راہ گیروں کو آزادانہ طور پر نقل وحرکت کی اجازت نہیں ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ انہوں نے بھارتی وزرا کی آمد اور روانگی میں آسانی کے لئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر ہرش دیو سنگھ نے 30 بھارتی وزرا کے مقبوضہ کشمیر کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ بھارتی وزرا کے اس اجتماعی مارچ سے کشمیر کے عوام کو کیسے فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ڈرامہ مقبوضہ علاقے میں انتخابات سے قبل اپنے حق میں ماحول سازگار بنانے کے لیے کیا جارہا ہے۔ ادھرسی پی آئی ایم نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گرفتارکئے گئے تمام سیاسی رہنماوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔