لاہور : نصف صدی تک پاکستان فلم انڈسٹری میں اپنی بے مثال اداکاری سے شہرت پانے والے لیجنڈ اداکار آغا طالش کو مداحوں سے بچھڑے ستائیس برس بیت گئے۔ ان کی فنی صلاحیتوں نے انہیں ایک یادگار اداکار کے طور پر زندہ رکھا ہے، اور ان کے کردار آج بھی پاکستانی سنیما میں زندہ ہیں۔
آغا طالش کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا اور وہ 10 نومبر 1927 کو بھارت کے شہر لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1952 میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور اپنے اولین کردار سے ہی اپنے ناظرین کو مسحور کر لیا۔ ان کی اولین کامیاب فلم "جبرو" تھی، جس میں انہوں نے ایک مزاحیہ کردار ادا کیا، جو انہیں عوامی سطح پر مقبول بنانے کا سبب بنا۔
آغا طالش کا فنی سفر چالیس سال پر محیط رہا، جس دوران انہوں نے مختلف کرداروں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی مشہور فلموں میں "فرنگی"، "شہید"، "نیند"، "زرقا"، "کنیز"، "تیرے عشق نچایا"، "بھریا میلہ" اور "امراؤجان ادا" شامل ہیں۔ انہوں نے تقریباً 400 سے زائد فلموں میں اپنے کرداروں سے مداحوں کے دل جیتے۔
آغا طالش کے کریکٹر ایکٹر اور ولن کے کردار ان کی اصل شناخت بنے اور وہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک ایسے اداکار کے طور پر جانے گئے جنہیں اکیڈمی کا درجہ حاصل تھا۔ ان کی یادگار اداکاری آج بھی پاکستانی فلموں کے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ آغا طالش 19 فروری 1998 کو انتقال کر گئے، مگر ان کی فنی میراث آج بھی زندہ ہے اور ان کی اداکاری کی عظمت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔