لاہور: پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کے روئیے پر قانونی کارروائی کے ذریعے مالی نقصان کے ازالے کیساتھ ساتھ کم از کم 7 سال قید کی سزا ہو سکتی تھی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق جیمز فالکنر پر پی سی بی اور پی ایس ایل کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی جبکہ ان کے خلاف فائیو سٹار ہوٹل میں توڑ پھوڑ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 427 کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے پر بھی مقدمہ ہوتا ہے اور جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چار سال کی سزا دی جا سکتی ہے۔
جیمز فالکنر پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) امیگریشن کے عملے سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کا بھی الزام ہے اور اگر اس معاملے پر مقدمہ درج کیا جاتا اور جرم ثابت ہو جاتا تو تین سال تک سزا ہو سکتی تھی۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی سی بی حکام سے جب یہ پوچھا گیا کہ انہوں نے جیمز فالکنر کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی تو بتایا گیا کہ آسٹریلین آل راؤنڈر چونکہ پی ایس ایل کھیلنے کیلئے پاکستان میں موجود تھے اور ہمارے مہمان تھے اس لئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل کے رواں سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے جیمز فالکنر معاہدے کے مطابق ادائیگیاں نہ کئے جانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے لیگ سے دستبردار ہو گئے ہیں تاہم پی سی بی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں آئندہ پی ایس ایل میں نہ کھلانے کا اعلان کیا ہے۔