نیو یارک: امریکا نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران سے متعلق جوہری معاہدے کا حصہ بننے کے لیے ایک بار پھر رضامندی ظاہر کر دی ہے جس سے سابق امریکی صدر ٹرمپ نے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بعد ایران نے بھی اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدے سے واپسی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم نئے امریکی صدرجوبائیڈن نے ایک بارپھر اس جوہری معاہدے میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے یورپی یونین کی جانب سے ایران سے متعلق جوہری معاہدے کی بات چیت کی دعوت کو قبول کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایران ڈیل سے متعلق پیشکش کرنے والے سینئر یورپی سفارتکار کا کہنا ہے کہ یہ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے لیے بہت اہم وقت ہے۔
دوسری طرف ایران نے باضابطہ طور پر یورپ کی طرف سے مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے ایک ٹوئٹ کی گئی ہے جس میں انہوں نے ایران سے امریکی پابندیاں اٹھانے کی صورت میں ہی معاہدے کی پابندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے جوبائیڈن انتظامیہ پر دباؤ ڈالا تھا کہ اگر امریکا نے ایران سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو وہ اپنے جوہری مقامات کی انٹرنیشنل انسپیکشن کو بند کر دے گا۔