میانوالی : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30سال اس ملک پر حکومت کرنے والے ڈاکوؤں نے صرف کرپشن نہیں کی بلکہ اس ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردی ہیں اور جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کر کے آئے وہ عوام کا خون چوسے گا اور پیسہ بنائے گا۔غازی بروتھا میں موسم بہار اور شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درخت آپ کے مستقبل کے لیے اتنا ضروری ہے کہ آپ کو اندازہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان بدقسمتی سے موسم کی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے اور گرین ہاؤس گیس کے اثرات کی وجہ سے دنیا میں موسم گرم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شمال ہے لہٰذا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمیں اپنے ملک میں گرم ہوتے ہوئے موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر چیز کرنی چاہیے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان میں 10ارب درخت اگانے کا جو پروگرام ہے اس کو سب کامیاب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں 10 لاکھ درخت لگیں گے تو میں آپ سے وعدہ لوں گا کہ آپ نے ان درختوں کی حفاظت کرنی ہے اور ہم آپ کو کھیل کے میدان بنا کر دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ درخت ہمارے مستقبل کے لیے ضروری ہیں اور کھیلوں کے میدان ہمارے نوجوانوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں، بدسقمتی سے نہ ہم نے اس ملک میں درخت لگائے، 70سال میں ہم جو انگریز جنگلات چھوڑ کر گیا تھا، وہ بھی ختم کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں پچھلے 20سالوں میں 70فیصد درخت کاٹ دیے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لاہور میں آلودگی بوڑھے اور بچوں کی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے اور جب تک ہم بحیثیت قوم یہ فیصلہ نہیں کریں گے کہ ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے، اس وقت تک یہ خطرہ بڑھتا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں درخت بھی لگیں گے اور ہم آپ کے لیے 10 کرکٹ گراؤنڈ بھی بنائیں گے، اگر ہم نے یہ دیکھا کہ آپ درختوں کی حفاظت نہیں کررہے ہیں تو آپ کے ایک ایک کرکٹ گراؤنڈ کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہر خاندان کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہے جس سے وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر علاج کرا سکتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ وہ پہلا صوبہ ہے جس نے وہ کام کیا ہے کیونکہ ہم سے کئی امیر ممالک میں بھی یہ سہولت میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد سمیت چار علاقوں میں ٹیکنالوجی زون بنا رہے ہیں اس میں کامرہ کو بھی شامل کر لیں گے کیونکہ آنے والا زمانہ مکمل طور پر ٹیکنالوجی کا ہو گا، ہم نے ٹیکنالوجی کی پہلی لہر سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پورا فائدہ اٹھائیں اور نئی ٹیکنالوجی میں پاکستان پوری طرح شرکت کر سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پالیسی ہے جس علاقے میں کام ہو اس کے لوگوں کو نوکریاں ملنی چاہئیں اور جس بھی علاقے سے گیس یا تیل نکلتا ہے تو سب سے پہلا حق اسی کا ہوتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 30سال اس ملک پر جن ڈاکوؤں نے حکومت کی انہوں نے صرف پیسہ نہیں چوری کیا، انہوں نے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردی اور ملک میں ایسی فضا بنادی کہ کرپشن کوئی بری چیز نہیں ہے، اس چیز نے اس ملک کو کرپشن سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی ایک مثال بتا دیں کہ ایک ملک خوشحال ہو اور وہاں کرپشن بھی ہو، ملک کو وزیر اعظم اور وزرا کی کرپشن تباہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار، نواز شریف اور ان کے بچے سب سے مہنگی گاڑی رولس رائز گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ گوال منڈی میں نہیں بلکہ برطانیہ کے بڑے بڑے محلات میں پیدا ہوئے تھے، ایسا لگتا ہے کہ اسحاق ڈار کے باپ کی سائیکل کی نہیں بلکہ مے فیئر میں رولس رائز کی دکان تھی، یہ پیسہ کدھر سے آیا۔
عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا تماشا لگا ہوا ہے، منڈی لگی ہوئی ہے، سیاستدانوں کو خریدنے اور سینیٹر بننے کے لیے قیمتیں لگی ہوئی ہیں اور یہ ابھی سے نہیں لگی بلکہ 30سال سے یہ اراکین پارلیمنٹ کو خریدتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب نہیں بِکتے لیکن کئی بکِتے ہیں، یہ 30سال سے ہو رہا ہے اور سب کو پتہ بھی ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ رکن پارلیمنٹ بتائے کہ وہ کس کو ووٹ دے رہا ہے لیکن یہ ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ خفیہ ووٹ دو۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا جمہوریت میں بھی کوئی پیسے دے کر آتا ہے، پچھلے الیکشن میں پختونخوا میں 17 سے 18 رکن صوبائی اسمبلی کے ووٹ پر ایک سینیٹر بنتا تھا، پیپلز پارٹی کے دو سینیٹر آ گئے، ان کے دو رکن صوبائی اسمبلی تھے، وہ کیسے آئے کیونکہ پیسہ چلا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک شخص پیسے دے کر سینیٹر بنتا ہے اور رشوت دے کر اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ خریدتا ہے، جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کرکے آئے گا تو کیا وہ عوام کی خدمت کرنے آئے گا، وہ عوام کا خون چوسنے آئے گا، پیسے بنانے آئے گا۔