اسلام آباد: پنجاب اور خیبرپختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے چار حلقوں میں ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہوگیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اور کے پی کے میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ،پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی ہے ۔انتخابی دن کے موقع پر این اے 75 ڈسکہ کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی اور لیگی کارکنوں میں مسلح تصادم ہوا،فائرنگ سے 2افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا۔
دوسری جانب وزیرآباد میں پریزائیڈنگ افسر کو ہراساں کرنے پر اے ایس آئی کو گرفتار کر لیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اے ایس آئی سفیان پولنگ اسٹیشن 73 کے پریزائیڈنگ افسرسے خالی بیلٹ پیپر مانگ رہاتھ۔ جس کے بعد اس کی شکایت کی گئی اور شکایت کرنے پرحراست میں لے لیا گیا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں کل ووٹرز کی تعداد چار لاکھ چار ہزار تین ہے۔ ان میں خواتین ووٹرز کی تعداد دو لاکھ بیس ہزار نو سو ستانوے اور مرد ووٹرز کی تعداد دو لاکھ تہتر ہزار چھ ہے۔ اس حلقے میں ایکشن کمیشن کی جانب سے تین سو ساٹھ پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔
یہ سیٹ گزشتہ سال ماہ اگست میں ن لیگی رکن قومی اسمبلی افتخار الحسن شاہ کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے علی اسجد ملہی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خاتون امیدوار سیدہ نوشین افتخار میدان میں اتریں گی۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 45 کرم میں کل ستائیس امیدوار میدان میں اتریں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے فخر زمان بنگش، جمعیت علمائے اسلام کے جمیل خان اور آزاد امیدوار سید جمال کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعدادوشما رکے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 45 کرم میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ اسی ہزار نو سو اکتیس ہے۔ حلقے کے عوام کی سہولت کیلئے ایک سو چونتیس پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد ستر ہزار چار سو پچاسی ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 63 کی یہ نشست پی ٹی آئی کے وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل کے وفات کے بعد خالی تھی۔ یہاں ووٹنگ کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سو دو پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ اس حلقے میں ایک لاکھ اکتالیس ہزار و سو چونتیس رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے خواتین ووٹرز کی تعداد باسٹھ ہزار آٹھ سو اکہتر اور مرد ووٹرز کی تعداد 79 ہزار تریسٹھ ہے۔
اس حقلے میں مسلم لیگ ن کی جانب سے میاں اختیار ولی خان کو میدان میں اتارا ہے جو پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار ہیں۔
حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے میاں عمر کاکا خیل، عوامی نیشنل پارٹی نے میاں وجاہت اللہ اور تحریک لبیک کے مولانا ثنا اللہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 51 میں الیکشن کیلئے بیگم طلعت محمود امیدوار ہیں، یہ نشست ان کے شوہر شوکت منظور چیمہ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تحریک انصاف نے چودھری محمد یوسف جماعت اسلامی نے ناصر محمود کلیر کو میدان میں اتارا ہے۔