دمشق: شام کے شمالی علاقے عفرین میں لڑنے والے کرد جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ انھوں نے شامی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا ہے۔ کرد جنگجوؤں کے مطابق اس معاہدے کے تحت شامی فوج شمالی علاقے عفرین میں کردوں کے خلاف ترکی کی کارروائی کو پسپا کرنے کے لیے اپنے فوجی بھیجے گی۔ تاہم شامی حکومت نے اس معاہدے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ خیال رہے کہ ترکی نے کرد جنگجو تنظیم وائی پی جی ملیشیا کو عفرین سے بے دخل کرنے کے لیے گذشتہ ماہ 20 جنوری کو کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ ترکی وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے جبکہ شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں اس تنظیم کو امریکی اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔
ترکی شام کے علاقے عفرین سے کرد جنگجوؤں کا انخلا چاہتا ہے جو کہ 2012 سے کردوں کے کنٹرول میں ہے۔ ایک سینئیر کرد اہلکار بدران نے بتایا کہ سرکاری سپاہی عفرین کے علاقے میں دنوں کے اندر داخل ہو سکتے ہیں اور انھیں کچھ سرحدی پوزیشنوں پر تعینات کیا جائے گا۔عراق کے کردش میڈیا گروپ ردوا نے بھی اس مبینہ معاہدے کی اطلاع دی ہے۔
اس گروپ نے شام سے ایک کرد سیاست دان کا حوالہ دیا۔ اس کے علاوہ اس نے ایک نیوز ایجنسی کا بھی حوالہ دیا جو شام کی کردش فورسز کی حمایت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے سپاہی سنہ 2012 میں کردوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں سے نکل گئے تھے۔ ترکی کرد ملیشیا وائی پی جی کو عفرین سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ وہ اسے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کی ایکسٹنشن سمجھتا ہے۔ کرد ملیشیا وائی پی جی کردستان ورکرز پارٹی سے کسی بھی فوجی یا سیاسی تعلق کی تردید کرتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں