وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر اردوان سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال

وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر اردوان سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال

قاہرہ: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے 11ویں ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے دوران قاہرہ میں ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ترکی کے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔

 ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف اور صدر اردوان نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے 5 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف کے حصول کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

 وزیراعظم اور صدر اردوان نے اپنے اپنے ممالک کے اہم قومی مفادات پر ایک دوسرے کی حمایت کا عہد کیا۔ اس میں ترکی کی جانب سے قبرص کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی حمایت اور پاکستان کی جانب سے جموں و کشمیر کے مسئلے پر ترکی کے موقف کی حمایت شامل ہے۔

ملاقات میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 کے بعد کی صورتحال پر بات کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے فلسطین کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور مشرق وسطیٰ اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کو زراعت، آئی ٹی، اور گرین ٹیکنالوجی جیسے نئے شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانا چاہیے۔

 صدر اردوان نے پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو ثقافتی اور مذہبی مشترکات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کے عوام کے دلوں میں پاکستان کے لیے ایک خاص مقام ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ سطح کے تعاون کو انتہائی کامیاب قرار دیا اور پاکستان کی معیشت میں بہتری کو سراہا۔

 وزیراعظم شہباز شریف نے صدر اردوان کو اسلام آباد میں ہونے والی اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس میں شریک ہونے کی دعوت دی، تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

 ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

یہ ملاقات پاکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم پیش رفت ثابت ہوئی ہے۔

مصنف کے بارے میں