اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت کا تسلسل ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور میثاق جمہوریت نے پاکستان کی سیاست میں اہم تبدیلیاں لائی ہیں۔
اسلام آباد میں 2 روزہ 18 ویں سپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ 1973 کا آئین تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے سے منظور کیا گیا اور آئین میں وقتاً فوقتاً ترمیم کا عمل جاری رہا۔ انہوں نے 17 ویں ترمیم کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 18 ویں ترمیم نے صوبوں کو اختیارات منتقل کر کے مرکز کا کردار کم کیا، جس سے وفاقی حکومت نے بڑی دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم کے دوران فوجداری قوانین کو وفاق کے دائرے میں رکھا گیا تاکہ پورے ملک میں یکساں قوانین کا نفاذ ہو سکے۔ اس کے علاوہ آرٹیکل 144 کے تحت صوبوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ مرکز کو کسی خاص معاملے پر قانون سازی کی اجازت دے سکتے ہیں، تاہم وہ اس قانون میں ترمیم یا اسے ختم کرنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے مارشل لاء کے دوران ملک کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آئین کو ملک کی سب سے مقدس اور معتبر دستاویز تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے جمہوری نظام کے فوائد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی نظام میں عوام کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے، اور حکومت کو ملک کے کامیاب انتظام کے لیے اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔