اسلام آباد: اسلام آباد بین الاقوامی منڈیوں میں بلند شرح سود کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال کے دوران ساڑھے چار ارب ڈالرز کمانے کے منصوبے بنانے کے باوجود اب تک غیر ملکی تجارتی قرضوں کے ذریعے ایک پیسہ بھی کمانے میں ناکام رہا ہے۔ حکومت ڈیڑھ ارب ڈالرز کے تصور کے باوجود کوئی بین الاقوامی بانڈ شروع کرنے میں بھی ناکام رہی۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے تصدیق کی کہ ڈالر کے قرضے حاصل کرنے کی پاکستان کی صلاحیت میں نمایاں کمی آئی ہے جیساکہ غیر ملکی قرضوں کے حصول میں ایک ایسے وقت میں 50 فیصد کمی آئی ہے جب اسلام آباد زیادہ سے زیادہ رقوم کی آمد کے لیے شدت سے توقع کر رہا ہے۔
اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 846.76 ملین ڈالرز کے مقابلے میں نومبر 2023 میں صرف 415.99 ملین ڈالرز کے غیر ملکی قرضے حاصل کرنے میں کامیاب رہی جو تقریباً 50 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
مقامی اخبار کی ایک رپورٹ کا کہناہے کہ اگر 2023-24 کے پانچ مہینوں (جولائی-نومبر) سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کو کل 4.285ارب ڈالرز کے غیر ملکی قرضے ملے ہیں جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 5.11 ارب ڈالرز حاصل کیے گئےتھے۔
تاہم اقتصادی امور کے ڈویژن نے 3 ارب ڈالرز اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی منظوری کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے موصول ہونے والے 1.2 ارب ڈالرز کو شامل نہیں کیا۔
آئی ایم ایف کی قسط کو شامل کرنے کے بعد، رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ڈالر کی کل آمد 5.5 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گی۔