اسلام آباد: دنیا میں کسی ملک نے افغانستان سے زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کیا، بروقت اقدام نہ کیا تو انسانی بحران بڑھ سکتا ہے۔او آئی سی کی ذمہ داری ہے افغانستان کی مدد کرے۔
اسلام آباد میں اسلامی تعاون کی تنظیم اوآئی سی کی وزرائےخارجہ کونسل کے سترویں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کو ہی نہیں دنیا کو متاثر کرے گا۔ افغانستان کے بحران سے نمٹنے کیلئے طویل، مختصر مدتی اقدامات کرنا ہونگے، امید ہے او آئی سے افغانستان کے بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان آبادی غربت کی سطح سے نیچے آتی جا رہی ہے،افغان عوام کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 70 فیصد بجٹ کا انحصار غیر ملکی امداد پر ہے۔اگست میں حالات بدلے تو افغانستان کے اثاثے منجمد کر دئیےگئے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سنگین ہے ،عالمی برادری خاموش ہے اگر بروقت اقدام نہ کیا تو افغانستان میں افراتفری پھیلے گی ، جس سے دہشتگردی ایک بار پھر جنم لے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو بڑا نقصان پہنچا، پاکستان افغان جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلا مو فوبیا میں اضافہ ہوا ہے، قابل افسوس ہے اسکالرز اسلامو فوبیا کا جواب دینے میں ناکام ہیں، مذہب کے نام پر معاشرے میں تقسیم پھیلائی جا رہی ہے، اسلاموفوبیا سے نمنٹنے کیلئے بھی او آئی سی کردار ادا کرے، مزید کہا کہ اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنا او آئی سی کی ذمہ داری ہے۔ انکا کہنا تھا کہ توہین رسالت پر کیا گزرتی ہے یہ توہین کرنے والے نہیں سمجھ سکتے۔