اسلام آباد: افغانستان کی صورتحال پر اسلامی ممالک پر مشتمل تنظیم او آئی سی کا اجلاس شروع ہو گیا ،41 سال بعد پوری مسلم امہ پاکستان میں جمع ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق اوآئی سی کی وزرائےخارجہ کونسل کا سترواں غیرمعمولی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شرو ع ہو گیا ہے، او آئی سی کا 17واں وزرا ئے خارجہ کا خصوصی اجلاس سعودی عرب کی دعوت پر بلایا گیا ہے اور اس کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے۔
اجلاس میں افغانستان میں جاری انسانی بحران اور عنقریب قحط کی صورتحال جیسے معاملات زیر بحث آئیں گے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق، تقریباً دو کروڑ تیس لاکھ افغان آخری درجے کے فاقوں سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان بھی اجلاس میں شریک ہیں اور افتتاحی سیشن سے خطاب کرینگے، جس میں وہ مسلم امہ اور پاکستان کا اہم پیغام عالمی برادری اور اقوام عالم کےسامنے پیش کریں گے۔
اوآئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں 70 وفود شریک ہیں، جس میں مختلف اسلامی ممالک کے 20 وزرائے خارجہ اور 10 نائب وزرا شریک ہیں اس کے علاوہ غیر رکن ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں بھی شریک ہیں۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی اجلاس میں شریک ہیں، اس کے علاوہ سعودی عرب، ترکی، ایران ،ملائشیا، انڈونیشیا، بوسنیا، آذربائیجان، بنگلا دیش، قازقستان، ترکمانستان کےوزرائے خارجہ سمیت فلسطین،اردن،صومالیہ،گمبیا، سیرالیونی اورگبون کےوزرائےخارجہ بھی شریک ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی نمائندۂ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ملک چین، امریکا،برطانیہ، روس اورفرانس کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہیں۔