امرتسر: بھارت کی ریاست پنجاب میں گزشتہ روز مشتعل ہجوم نے توہین کے الزام پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے ایک شخص کو قتل کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں سورن گردوارے میں سکھوں کے مذہبی و روحانی پیشوا گرو گرنتھ کی توہین کی کوشش کرنے والے نوجوان کو ہجوم نے پکڑ لیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
https://twitter.com/kamalsinghbrar/status/1472186188765138948?s=20
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول نوجوان پر الزام ہے کہ اس نے گرودوارے میں سکھوں کے مذہبی پیشوا کی قیمتی تلوار کو ہاتھوں میں اٹھا کر گردوارے کے اندر ہی لہرایا اور نعرہ بھی بلند کیا۔جس کے بعد وہاں موجود لوگ مشتعل ہوئے اور پھر انہوں نے نوجوان کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ گردوارے پر سیکیورٹی کیلئے موجود محافظوں نے نوجوان کو ہجوم سے بچانے کی کوشش بھی کی مگر ناکام رہے۔
صورت حال کشیدہ ہونے پر پولیس گردوارے کے مقام پر پہنچی اور مشتعل ہجوم کو منتشر کیا، زخمی نوجوان کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن ڈاکٹرز نے موت کی تصدیق کر دی۔پولیس کا بتانا ہے کہ مقتول نوجوان کی عمر بیس سال اور یہ امرتسر کا رہائشی ہے۔
بھارتی میڈیا پر سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق نوجوان اپنے دوستوں کے ساتھ گردوارے میں موجود تھا ، اسی دوران اس نے وہاں موجود سونے کی تلوار کو ہاتھ میں تھام لیا اور نعرہ بھی لگا دیا جس نے وہاں موجود زائرین کو مشتعل کر دیا۔
دوسری جانب پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن ارمندر سنگھ نے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گردوارے میں انتہائی ہولنا ک واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، انہوں نے بھارتی ریاست پنجاب کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کرے کہ آیا کیوں نوجوان اس نفرت انگیز حرکت پر مجبور ہوا۔