لاہور: انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہنے والے محمد عامر نے اپنے ویڈیو بیان میں ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باولنگ کوچ وقار یونس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذباتی انداز میں نہیں کیا بلکہ میرے ساتھ غلط ہو رہا تھا اور نئی مینجمنٹ نے چارج سنبھالنے کے بعد تماشا بنا دیا تھا۔
اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد میں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی اور موجودہ مینجنمنٹ میگا ایونٹ کے بعد آئی اور اس وقت ٹیم کے کوچ مکی آرتھر تھے جو جانتے تھے میں طویل فارمیٹ سے رخصت لینے والا ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آسٹریلیا سے سیریز ہارنے کے بعد ہیڈ کوچ اور باولنگ کوچ وقار یونس میرے پیچھے پڑ گئے تھے تاہم میں اس چیز کو برداشت کر رہا تھا اور میں اپنی شاندار پرفارمنس کو گنوانا نہیں چاہتا اور آج بھی آئی سی سی کی ٹاپ ٹین رینکنگ میں موجود ہوں۔
محمد عامر نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور وسیم خان سے کوئی لڑائی نہیں ہے اور دورہ نیوزی لینڈ کے دوران ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر بہت افسردہ تھا اور میرا نام 35 لڑکوں میں بھی نہیں آیا جس کے بارے میں ٹوئٹر پر بھی بتایا تھا ۔ جب ٹیم سے ڈراپ ہوا تو مجھے سوشل میڈیا سے ہی پتہ چلا تھا۔
محمد عامر نے کہا افسوس کی بات یہ ہے کہ مجھے عزت نہیں دی گئی اور نہ ہی میجمنٹ نے بتایا کہ ٹیم سے ڈراپ کر رہے ہیں۔ اگر پرسنل نہیں ہیں تو پھر مجھے بتاتے کہ ڈراپ کیوں کیا گیا یا پھر یہ کہتے کہ پرفارمنس کی وجہ سے ٹیم میں منتخب نہیں کیا گیا۔ پانچ سال کے وقفے کے بعد سابق کپتان شاہد آفریدی اور سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی مجھے ٹیم میں واپس لے کر آئے تھے اور دونوں نے مزاحمت کر کے مجھے ٹیم میں شامل کروایا تھا اور ان لوگوں کا میں شکر گزار ہوں۔
سابق فاسٹ باولر نے کہا کہ کرکٹ میرے لیے سب کچھ ہے اور عالمی سطح پر کرکٹ چھوڑنا میرے لئے کوئی آسان نہیں تھا لیکن کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو لوگوں کو دکھانا ہوتی ہیں کہ غلط ہو رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ باقی پلیئرز کے ساتھ ایسا نہ ہو جبکہ یس باس ، یس باس والا کلچر ختم ہونا چاہیئے۔ محمد عامر نے کہا کرکٹ میں دیکھیں تو پاکستان میں زیادہ تر کرکٹر مڈل کلاس سے آتے ہیں اور رزق اللہ تعالی نے دینا ہے۔ مستقبل میں کیا ہو گا اور اس کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ میرے لئے بہت ہی مشکل تھا لیکں شاید یہ کسی بہتری کے لئے ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا مجھے سابق کرکٹر 2010 کے طعنے دیتے تھے لیکن اس وقت مجھ سے غلطی ہو گئی تھی اور میں نے سب کے سامنے اس کو مانا تھا اور اس کے بعد معافی بھی مانگی تھی۔ میرے اوپر الزام لگائے جاتے ہیں کہ میں لیگز کھلینے چلا جاوں گا لیکن میں نے کبھی نہیں یہ کہا اور پی سی بی کی طرف سے ایک این او سی ملتا ہے اور اس کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔