نیو یارک: انسانی حقوق کی یونیورسل ڈکلیئریشن کے 70 برس مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کی جانب سے ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے چار سرگرم کارکنوں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔
اقوام متحدہ کا یہ ایوارڈ ہر پانچ سال بعد دنیا بھر کے اُن قابل ذکر افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانی حقوق کے لیے بے پناہ خدمات انجام دی ہوں۔
Many remember Pakistani lawyer Asma Jahangir as “a giant” in the global human rights movement. Learn about her fearless contributions to #humanrights & why she’s one of this year’s UN Human Rights Prize winners: https://t.co/1xI0gHFyNL #StandUp4HumanRights pic.twitter.com/qAz4VvXwq7
— UN Human Rights (@UNHumanRights) December 18, 2018
اقوام متحدہ کے 2018 ایوارڈ میں تنزانیہ کی قانون دان ریبیکا گائمے، برازیل کی قانون دان جونیا واپیچانا، آئرلینڈ کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فرنٹ لائن ایچ آر ڈی سمیت پاکستانی قانون دان عاصمہ جہانگیر شامل ہیں جنہوں نے ملکی و بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی حقوق کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں۔
عاصمہ جہانگیر کو دیا جانے والا ایوارڈ ان کی صاحبزادی منیزے جہانگیر نے موصول کیا۔اس موقع پر منیزے جہانگیر نے اپنی والدہ کو ملنے والے اس ایوارڈ کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور پاکستانی خواتین کے نام کرنے کا اعلان کیا۔
ایوارڈ تقریب میں متعدد سفارتکاروں، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں اور اقوام متحدہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
11 فروری کو عاصمہ جہانگیر لاہور میں طبیعت خراب ہونے کے باعث چل بسیں لیکن ان کی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد ناقابل فراموش ہیں۔