سری نگر: مقبوضہ وادی میں گورنر راج کی مدت آج مکمل ہو رہی ہے اور گورنر ستیاپال ملک کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ کے بعد قابض مرکزی حکومت نے صدارتی راج کے نفاذ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رواں سال جون میں مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں کٹھ پتلی حکومت کی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکمراں اتحاد سے علیحدگی اختیار کی جس کے بعد وزیراعلیٰ محمودہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹھی تھی۔
کشمیر میڈیا کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کی جارحیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی جس کا خمیازہ معصوم کشمیریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی فوج نے 1989 سے اب تک 95 ہزار دو سو اڑتیس کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔
بھارتی فوج کی درندگی سے اب تک 22 ہزار آٹھ سو چورانوے خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سات ہزار پانچ سو اکاون بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ گیارہ ہزار سے زائد خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایک لاکھ سے زائد گھروں کو مختلف آپریشنز کے دوران مسمار کر دیا گیا یا جزوی طور پر تباہ کیا گیا۔ رپورٹ کے اندر انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف رواں برس پی ایچ ڈی سکالرز، انجینئرز سمیت 350 کشمیری طلبا کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔