واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی کا اعلان کر دیا جس میں پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ مالی امداد کا طعنہ بھی دیا گیا۔
واشنگٹن میں پالیسی خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دیرپا دوستی چاہتے ہیں تاہم ان پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں ۔ امریکا پاکستان کو ہر سال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی رقم دیتا ہے انہیں ہماری مدد کرنا ہو گی ۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کی کوئی ٹائم لائن نہیں دیں گے۔ افغانستان سےمتعلق فیصلے میدان جنگ کے نتائج پر ہوں گے ۔ امریکی صدر نے دعوی کیا کہ عراق اور شام سے داعش کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلی امریکی نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی کے نکات میں کہا گیا کہ امریکا ایسا پاکستان چاہتا ہے جس کا عدم استحکام میں کردار نہ ہو اور افغانستان خود انحصاری اور استحکام حاصل کر سکے۔ اس کے علاوہ مزید کہا گیا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ شراکت داری اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک ایک پارٹنر دہشت گردوں اور جنگجوؤں کی مدد کرتا رہے۔ ایک پارٹنر دہشت گردوں کی مدد کر تا رہے تو شراکت داری کامیاب نہیں ہو سکتی۔ امریکا کو عالمی دہشت گردوں اور پاکستان میں سرگرم جنگجوؤں سے آج بھی خطرات کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے امریکا کو درپیش عالمی خطرات کی نشاندہی سے متعلق حکومتی حکمتِ عملی کا اعلان بھی کیا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے شام و عراق میں داعش کی شکست کو بھی اپنے کھاتے میں ڈال دیا اور افغانستان سے فوجی انخلاء کی کسی ٹائم لائن کی بھی مخالفت کی۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے پیش کی گئی قرار داد کو امریکا نے 'بے عزتی' سے تعبیر کرتے ہوئے ویٹو کر دیا جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں