دمشق: جنگ ایک تباہی ہے جس سے ہر ذی روح متاثر ہوتی ہے،شام میں ہونے والی خانہ جنگی پھر عالمی اور علاقائی طاقتوں نے ایسی آگ لگائی جس میں شامی جھلس کر رہ گئے ہیں ،متعدد بچے اب بھی حلب میں باغیوں کے زیرقبضہ رہنے والے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ایل ٹی وی چینیل کی جانب سے جاری ویڈیو فوٹیج میں ایک بچی آیا کو دکھایا ہے جو کہ حلب کے آخری ہسپتال کے اسٹریچر پر بیٹھی ہوئی ہے، اس کا چہرہ مٹی اور خشک خون سے اٹا ہوا ہے۔فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ہسپتال کے کمرے میں اس بچی کے ارگرد آہیں اور شور شرابا ہوتا رہا مگر وہ روئی نہیں۔
اس کی والدہ ام فاطمہ ایک اپارٹمنٹ بلاک پر فضائی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی میں بچنے والی واحد بالغ شخصیت تھیں اور ان کے بقول جب حملہ ہوا تو ہمارا خاندان سو رہا تھا۔فوٹیج میں ان شہریوں کا دہشت زدہ کردینے والا احوال دکھایا گیا ہے جو کہ شام کے دیگر علاقوں میں جانے کے لیے محفوظ راستے کے منتظر ہیں۔
فوٹیج میں محمود نامی ایک نوجوان کو دکھایا گیا جو اپنے ایک ماہ کے بھائی اسماعیل محمد کو گود میں اٹھائے ہوئے تھا جو عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں دم گھوٹنے سے ہلاک ہوا۔اس کا کہنا تھا ' اللہ اس غاضب سے ہمارا انتقام لے گا۔اسی طرح دو چھوٹے بچے خون کے دھبوں سے بھری ہسپتال کی راہداریوں میں گھومتے ہوئے دکھائے گئے۔