اسلام آباد: نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اپنے عہدے کا باقاعدہ چارج سنبھالنے کے فوراً بعد ایک اہم اقدام کرتے ہوئے نئے اسلحہ لائسنس کے اجرا پر پابندی عائد کردی ہے۔
مخلوط حکومت کی مدت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی نے متعدد مواقع پر اسلحہ لائسنسوں کے اجراء میں تاخیر اور اس سلسلے میں بیوروکریسی کے عدم تعاون کے رویے پر شدید احتجاج کیا تھا۔
اس معاملے کو ابتدائی طور پر پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر اٹھایا تھا، جو اسلحہ لائسنس کے معاملے پر خصوصی کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔
حکمران اتحاد میں اتحادیوں سمیت ارکان کے شدید احتجاج نے سپیکر راجہ پرویز اشرف کو مجبور کیا کہ وہ سیکرٹری داخلہ کو ہدایت دیں کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ان قانون سازوں کو اسلحہ لائسنس جاری کریں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے اس وقت کے پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ محمد سجاد نے بھی شدید احتجاج درج کرایا تھا۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد کہا کہ تمام شہریوں کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، جڑانوالہ کا سانحہ انتہائی شرمناک اور رسول پاک کی تعلیمات کے منافی ہے، ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ پورے ملک میں بلا خوف و خطر نقل و حمل کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی گروہ کو تشدد کی اجازت نہ دی جائے گی، ہم سب کو مل کر ملک و قوم کی خدمت کیلئے کام کرنا ہو گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کرپشن کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق نگران وزیر داخلہ کے حکم پر نئے اسلحہ لائسنسز کے اجرا پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔