غزہ: اسرائیلی فوج نے مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران فلسطین میں انسانی حقوق کی 7 تنظیموں کے دفاتر بند کر دئیے ہیں جبکہ نابلس میں صیہونی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورس کی بھاری نفری نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی 7 تنظیموں کے دفاتر کو بند کردیا۔
صیہونی افواج نے جن دفاتر کو بند کیا ہے ان میں الحق نامی تنظیم کا دفتر بھی شامل ہے جس کے بیرونی دروازے پر عبرانی زبان میں نوٹس لگا دیا گیا ہے کہ اسے سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند رکھا جائے گا۔
دہشت گرد صہیونی ریاست نے انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے پر فلسطینی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیدیا ہے اور ساتھ ہی دفاتر کا سازوسامان ضبط کر کے دروازے بھی ویلڈ کر دئیے گئے ہیں۔
تاہم فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کے ان الزامات کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جبکہ یورپی ممالک نے بھی اسرائیل کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب نابلس میں صیہونی افواج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا جس کی شناخت 20 سالہ وسیم نصر خلیفہ کے نام سے ہوئی جو نابلس کے نواح میں واقع بالاٹا پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 9 یورپی ممالک نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے والی تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے کیونکہ اسرائیل نے انہیں ‘دہشت گرد’ قرار دینے کے جواز اورشواہد پیش نہیں کئے ہیں۔