عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی نے زندگی کی 70 بہاریں دیکھ لیں

09:18 PM, 19 Aug, 2021

میانوالی : پاکستان کے لیجنڈری لوک گلوکار عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی  نے زندگی کی 70 بہاریں دیکھ لی ہیں ۔  وہ 19 اگست 1951 کو عیسیٰ خیل میں پیدا ہوئے تھے ۔

پنجابی، سرائیکی اور اردو گائیکی پر عبور رکھنے والے عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کے گانے اور غزلیں پورے بر صغیر میں سنی جاتی ہیں ۔

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا تعلق میانوالی سے ہے  جنہیں روایتی طور پر سرائیکی لوک گلوکار سمجھا جاتا ہے لیکن انہوں نے پنجابی اور اردو میں بھی بہت سے میوزک البمز ریلیز کیے ہیں۔ ساتھ ہی اردو غزلوں کی گائیکی میں بھی نام کمایا ۔

انہوں نے کئی فلموں میں بھی کام کیا لیکن اداکاری میں ناکامی کے بعد عطاء اللہ نے ساری توجہ موسیقی پر مرکوز کی اور ایسی مہارت حاصل کی کہ جو گایا امر ہوگیا۔ ان کی گائی ہوئی تمام غزلیں مشہور ہوئیں۔

دل کے معاملات سے انجان تو نہ تھا ، ادھر زندگی کا جنازہ اٹھے گا، عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں اور دیگر غزلوں سمیت قمیض تیری کالی نی سوہنے پھلاں والی، اے تھیوہ مندری دا تھیوا اور عطاء اللہ کے گائے ہوئے متعدد گیت زبان زدعام ہیں۔

عطاءاللہ  عیسیٰ خیلوی کے گائے ہوئے گانے اور غز لیں ان کے بعد بھی کئی گلوکاروں نےگائے ۔

عطاء اللہ نے سیاسی وابستگی کے باعث پاکستان تحریک انصاف کے لیے کئی نغمے بھی گائے جو پارٹی جلسوں اور کارنرمیٹنگز میں سنائی دیتے ہیں۔

انیس اگست 1951 میں پیدا ہونے والےعطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کو 1991 میں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا جاچکا ہے جبکہ 1994 میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کا نام دنیا بھر میں سب سے زیادہ آڈیو گانے ریکارڈ کرانے پر گنیز بک آف ورلڈ ریکاڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

2019 میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کی خدمات کے اعتراف میں صدر پاکستان عارف علوی نے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔

مزیدخبریں