انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے طالبان کی جانب سے تحمل اور اعتدال پسند بیانات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی اقتدار میں آئے، ترکی افغانستان کیساتھ کھڑا ہو گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں سے ملنے کیلئے تیار ہیں جبکہ آئندہ دنوں میں افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے بھی بات چیت کریں گے۔ رجیب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی اب بھی کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کیلئے تیار ہے اور اس حوالے سے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جبکہ ملک کے صدر اشرف غنی قریبی ساتھیوں سمیت فرار ہو گئے تھے۔ کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا اور طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کسی سے بھی انتقام نہیں لیا جائے گا۔
گزشتہ روز طالبان رہنما انس حقانی نے بھی افغانستان میں مصالحتی کونسل کے اراکین حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ نائب امیر طالبان ملا عبدالغنی برادر بھی افغانستان پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان نے کابل فتح کرنے کے 4 روز بعد افغانستان میں اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے اور اس کیساتھ ہی ’دَافغانستان اسلامی امارت“ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کر دی ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا۔ اسی ٹویٹ میں انہوں نے ”دَ افغانستان اسلامی امارت“ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کے متنازعہ تسلط کے 102 سال بعد وہاں امارت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔19 اگست کا دن ہر سال ”نو آبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن“ کی حیثیت سے منایا جائے گا۔