کابل: افغان طالبان نے کابل فتح کرنے کے 4 روز بعد افغانستان میں اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے اور اس کیساتھ ہی ’دَافغانستان اسلامی امارت“ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا۔ اسی ٹویٹ میں انہوں نے ”دَ افغانستان اسلامی امارت“ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کے متنازعہ تسلط کے 102 سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔19 اگست کا دن ہر سال ”نو آبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن“ کی حیثیت سے منایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد ملک کے صدر اشرف غنی قریبی ساتھیوں سمیت فرار ہو گئے تھے۔ کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا اور طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کسی سے بھی انتقام نہیں لیا جائے گا۔
گزشتہ روز طالبان رہنماءانس حقانی نے افغانستان میں مصالحتی کونسل کے اراکین حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ نائب امیر طالبان ملا عبدالغنی برادر بھی افغانستان پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب افغان دارالحکومت کابل سے غیر ملکی شہریوں اور سفارتی عملے کا انخلا بھی جاری ہے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اگست کے بعد بھی افغانستان میں فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے چوتھے روز دارالحکومت کابل میں معمولات زندگی بحال ہو گئے اور مارکیٹیں کھلنے کے علاوہ سڑکوں پر ٹریفک بھی رواں دواں ہے جبکہ طالبان کی جانب سے گھر گھر دستک دے کر شہریوں کو ملازمتوں پر جانے کی ہدایات بھی کی جا رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل کے بازاروں میں لوگوں کی خرید و فروخت جاری ہے اور دکانداروں نے بھی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیدیا تاہم لوگ بڑھتی مہنگائی سے پریشان ضرور ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ امید ہے مستقبل میں افغان قیادت ہتھیار رکھ کر افغان عوام کیلئے پرامن ماحول میں رہ کر ملکی استحکام کیلئے کام کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کابل پر کنٹرول کے بعد افغان طالبان نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اب طالبان نے گھر گھر دستک دے کر غیر یقینی صورتحال سے پریشان شہریوں کو اپنے اپنے کاموں پر جانے کی ہدایات دینا شروع کردی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہرات کی رہائشی خاتون نے بتایا کہ ان کے گھر تین مسلح طالبان جنگجوؤں نے دستک دی اور ان سے ذاتی معلومات لیں جس میں ان کی ملازمت، ادارے اور تنخواہ کے بارے میں پوچھا گیا جس کے بعد انہیں ملازمت پر جانے کی ہدایت کی گئی۔