کابل: افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے تیسرے روز دارالحکومت کابل میں معمولات زندگی بحال ہو گئے اور مارکیٹیں کھلنے کے علاوہ سڑکوں پر ٹریفک بھی رواں دواں ہے جبکہ طالبان کی جانب سے گھر گھر دستک دے کر شہریوں کو ملازمتوں پر جانے کی ہدایات کی بھی جا رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل کے بازاروں میں لوگوں کی خرید و فروخت جاری ہے اور دکانداروں نے بھی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیدیا تاہم لوگ بڑھتی مہنگائی سے پریشان ضرور ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ امید ہے مستقبل میں افغان قیادت ہتھیار رکھ کر افغان عوام کیلئے پرامن ماحول میں رہ کر ملکی استحکام کیلئے کام کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کابل پر کنٹرول کے بعد افغان طالبان نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اب طالبان نے گھر گھر دستک دے کر غیر یقینی صورتحال سے پریشان شہریوں کو اپنے اپنے کاموں پر جانے کی ہدایات دینا شروع کردی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہرات کی رہائشی خاتون نے بتایا کہ ان کے گھر تین مسلح طالبان جنگجوؤں نے دستک دی اور ان سے ذاتی معلومات لیں جس میں ان کی ملازمت، ادارے اور تنخواہ کے بارے میں پوچھا گیا جس کے بعد انہیں ملازمت پر جانے کی ہدایت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق متعدد شہریوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طالبان نمائندوں نے کابل، لشکر گاہ اور مزار شریف شہر کے مختلف گھروں کا دورہ کیا اور شہریوں کو ملازمتوں پر واپس جانے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کی تاہم طالبان ترجمان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021ءکو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے ہیں اور چند روز صورتحال غیر یقینی رہنے کے بعد اب حالات معمول پر آ رہے ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے جبکہ مارکیٹیں معمول کے مطابق کھل چکی ہیں جہاں شہری خریداری میں مصروف ہیں۔