اسلام آباد : ہائیکورٹ نے صحت انصاف کارڈ پر پی ٹی آئی پارٹی جھنڈے کی تشہیر کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور (ن)لیگ بہاولپور ڈویژن کے صدر چوہدری نورالحسن تنویر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔درخواست گزار کی جانب سے (ن)لیگ کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست پر دلائل دیئے۔
درخواست گزار کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جو صحت کارڈ جاری کیا گیا ہے اس کارڈ پر پارٹی پرچم کا رنگ دیا گیا ہے لہذا یہ نہ صرف سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے جو آئین پاکستان دیتا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کو ایسا کرنے سے روکا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ دوران سماعت وزار صحت کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروایا گیا جو کو پڑھنے کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے وزارت صحت کی جانب سے جمع کروایا گیا جواب پڑھا ہے، وزارت تو یہ کہہ رہی ہے کہ وزیر نے یہ خلاف ورزی کی ۔اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ نے کہا کہ کارڈ پر کسی کی تصویر ہے اور نہ ہی کوئی نعرہ درج ہے اور نہ ہی پارٹی جھنڈا، سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ پر کیا چیز ہے ؟ یہ جھنڈا ہے نا کسی کا ؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عوامی پیسے سے کوئی اپنی تشہیر نہیں کرسکتا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو احکامات دیئے تھے کہ پارٹی پرچم یا پارٹی قائدین یا کسی بھی قسم کے پارٹی سے منسوب چیزیں پبلک فنڈ سے نہیں کی جاسکتیں وہ الیکشن کے لئے مختص تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومتی وکیل ایسی چیز کا دفاع نہ کریں جس کا دفاع نہ کیا جاسکے، قانون تو سب کیلئے برابر ہے جو دوسرے کیلئے غلط ہے وہ ان کیلئے بھی غلط ہے، وفاقی حکومت نے اگر کارڈ پر رنگ دینا تھا تو کیا وفاقی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ رکھا گیا تھا ۔
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ پر جو کلر سکیم ہے وہ محض اتفاق ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے جھنڈے کے رنگ کی طرح ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کیسا اتفاق ہے، باہر کی دنیا میں کیا ہوتا ہے، کیا برطانیہ اور امریکہ میں حکمرانوں کی تصویریں لگی ہوتی ہیں ۔
عدالت نے قرار دیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی پبلک فنڈ سے اپنی ذاتی یا پارٹی کی تشہیر یقینی بنائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ اپنی پارٹی یا اپنی سیاسی پوائنٹ سکورننگ کے لئے اپنی تصاویر یا پارٹی جھنڈے استعمال کئے جائیں ۔