کراچی: نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس نے کیس میں ایک نیا رخ پیدا کر دیا ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم پولیس ٹیم پر ایم فور رائفل سے اندھا دھند فائرنگ کر رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، ارمغان کی رائفل پر ایک طاقتور ٹارچ نصب تھی، جس سے وہ اندھیرے میں بھی واضح طور پر نشانہ لے رہا تھا۔ ویڈیو میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ ملزم نے دو بار پولیس پر فائرنگ کی اور پھر خود کو ایک کمرے میں بند کر لیا۔
یہ واقعہ 9 فروری 2025 کو اس وقت پیش آیا جب اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (AVCC) نے کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران مزاحمت کرتے ہوئے ملزم نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ شدید زخمی ہوئے۔
پولیس نے کئی گھنٹے طویل حکمت عملی، مذاکرات اور دباؤ کے بعد بالآخر ارمغان کو حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے بعد ملزم نے سینے میں تکلیف کی شکایت کی، جس پر اسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اب بھی وہ پولیس کی نگرانی میں زیر علاج ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق، ارمغان اور اس کا والد کامران ایک بین الاقوامی فراڈ نیٹ ورک سے وابستہ ہیں۔ کیس کی تفتیش کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے غفلت برتنے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، جو اب جانچ کا حصہ بن چکے ہیں۔
پولیس نے چھاپے اور فائرنگ کی ویڈیو کو مقدمے کا حصہ بنا کر عدالتی کارروائی میں پیش کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے، جبکہ ارمغان کے نیٹ ورک سے جُڑے دیگر افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔