تہران: ایران اور سعودی عرب کے عہدیداران کے درمیان عراق میں ملاقات کی خبروں پر ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ ڈائیلاگ کا ہمیشہ خیر مقدم کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے مابین ہونے والی بات چیت کے بارے میں میڈیا رپورٹس کو دیکھا ہے۔ ترجمان نے ملاقات کی خبروں کی نہ ہی تصدیق کی اور نہ ہی تردید اور کہا کہ ایران سعودی عرب کیساتھ ڈائیلاگ کا ہمیشہ خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اسے دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے طور پر دیکھتا ہے۔ سعودی حکام کی جانب سے بھی ان خبروں پر کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
گزشتہ روز برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلیے مذاکرات جاری ہیں۔ بات چیت کا پہلا دور 9 اپریل کو بغداد میں ہوا جس میں حوثی باغیوں کے حملوں سمیت دیگر معاملات کو بھی زیربحث لایا گیا۔
اخبار کے مطابق تعلقات میں بہتری کے لیے سعودی عرب اور ایران کے سینیئر حکام نے براہ راست ملاقاتیں کی ہیں جو مشرقی وسطیٰ میں امن کے لیے انتہائی اہم پیشرفت ہے، سعودی عرب اور ایران کے درمیان بات چیت کا پہلا دور 9 اپریل کو بغداد میں ہوا جس میں حوثی باغیوں کے حملوں سمیت دیگر معاملات کو بھی زیربحث لایا گیا۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان براہ راست ملاقات کی یہ خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب واشنگٹن حکومت ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے جوہری معاہدے میں واپسی کے حوالے سے پیشرفت ہو رہی۔ سعودی حکومت اس جوہری معاہدے کی مخالف رہی ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن نے ریاض حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یمنی تنازعے کے خاتمے کی راہ ہموار کرے کیونکہ امریکا اسے ایران اور سعودی عرب کی پراکسی جنگ سمجھتا ہے۔
ریاض حکومت ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے سخت ضوابط کی حامی ہے ساتھ ہی اس کا مؤقف ہے کہ اس حوالے سے بات چیت میں خلیجی عرب ممالک کو بھی شامل کیا جائے اور ایران کے جوہری پروگرام کے ساتھ ساتھ اس کے میزائل پروگرام کو بھی اس معاہدے کا حصہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان گزشتہ 4 سال سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں جب کہ سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کے میزائل اور ڈرون حملوں میں ایران کو ملوث قرار دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔