واشنگٹن:مریخ پر زندگی کے اثرات ہیں یا نہیں جاننے کیلئے ناسا دوکلو گرام وزنی ہیلی کاپٹر کو نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے روانہ کر نے جا رہاہے ،ناسا نے اپنے ’’ انجنیوٹی ‘‘مارس ہیلی کاپٹر کو 11 اپریل کو مریخ پر بھیجنے کا ادارہ کیا تھا، تاہم ٹیسٹ کے دوران اس کے سافٹ ویئر میں خرابی کے باعث اسے مقررہ وقت پر نہ پھیجا جا سکا۔
تفصیلات کے مطابق کسی دوسرے سیارے پر جانے والی پہلی کنٹرولڈ پرواز کے ساتھ امریکی خلائی ادارہ ناسا تاریخ رقم کرنے جا رہا ہےمفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چار پاؤنڈ یا تقریباً دو کلوگرام کا یہ ڈرون 18 فروری کو مریخ تک جا چکا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ مریخ پر یہ جدید ترین ڈرون طرز کا ہیلی کاپٹر بھیجنے کا مقصد یہ پتا لگانا تھا کہ آیا مریخ پر کوئی زندگی پائی جاتی ہے یا نہیں،اس کے برعکس انجنیوٹی مارس ہیلی کاپٹر کا مقصد اپنی تکنیکی صلاحیت دکھانا ہے۔
امید کی جارہی ہے کہ انجنیوٹی مستقبل میں اجرامِ فلکی کی مزید تلاش کو بہتر بنائے گا۔ یہ اس لیے کہ انجنیوٹی ہیلی کاپٹر کی رفتار تیز ہے اور وہ وہاں تک جا سکتا ہے جہاں کوئی اور ٹیکنالوجی نہیں پہنچ سکتی۔ماہرین کا کہنا ہے اس پرواز میں مشکلات متوقع ہیں ،کیونکہ مریخ پر ہوا کی کمی کی وجہ سے ڈرون ہیلی کاپٹر کی پرواز متاثر ہو سکتی ہے ،ہوا میں کمی کے باعث ہیلی کاپٹر کو اُڑان میں رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پرواز کامیاب رہی تو ناسا چار دنوں کے اندر اندر ایک اور پرواز مریخ پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے ،انہوں نے بتایا کہ ناسا اس ہیلی کاپٹر کو 16 فٹ یا پانچ میٹر پر اور چھ سیکنڈز تک ہوا میں رکھے گا، یہ 30 سیکنڈ تک گھومے گا اور پھر اسے لینڈ کروا لیا جائے گا۔ مریخ پر اس کے وقت کا انحصار اس کی لینڈنگ پر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے انجنیوٹی کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ اڑتے ہوئے تصاویر لے سکتا ہے۔ اس کی مدد سے اس فلائٹ میں مریخ کی تصاویر بھی لی جائیں گی۔