نئی دہلی:بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ داخل کراتے ہوئے کہا ہے کہ تاج محل اللہ کی ملکیت ہے اور ان کے پاس اس کے وقف کیے جانے کی دستاویزات نہیں ہیں، تاہم یہ وقف شدہ عمارت ہے اس لیے اسے بورڈ کے حوالے کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق آرمی چیف راحیل شریف کی اداکار گوہر ممتاز و انعم گوہر کے ساتھ تصویر سامنے آگئی
سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے برطانوی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ یہ مقدمہ بہت پرانا ہے اور اب اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔ظفر احمد فاروقی کا کہنا تھا کہ ملک میں قبروں اور مساجد کو قانونی طور پر وقف کی املاک تصور کیا جاتا ہے اور اس طرح تاج محل بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اداکار جان ریمبو نے بھی دوسری شادی کی خواہش کا اظہار کردیا
انہوں نے بتایا کہ بہت پہلے عرفان بیدار نام کے ایک شخص نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور یہ معاملہ 90 کی دہائی میں عدالت میں آیا تھا پھر بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں سنہ 2011 میں اپیل کی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کا لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ، مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دئیے
انہوں نے بتایا کہ تاج محل مقبرہ ہے اور وہاں شاہجہاں کا سالانہ عرس ہوتا ہے، وہاں جمعے کی نماز ہوتی ہے اور رمضان میں تراویح کی نماز ہوتی ہے ایسے میں وقف بورڈ کا اس پر حق ہونا چاہیے۔فی الحال تاج محل کا انتظام و انصرام محکمہ آثار قدیمہ کے ہاتھوں میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:"اکیلے انضمام الحق نے فواد عالم کی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت کی مخالفت کی "
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا اس کا انتظام محکمہ آثار قدیمہ سے لے کر وقف کے حوالے کر دینا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ اس کا انتظام تو محکمے کے پاس ہی رہنا چاہیے کیونکہ وہ اچھی طرح سے اس کام کو انجام دے رہے ہیں.
یہ بھی پڑھیں:ندیم افضل چن کھلاڑی بننے کو تیار، باضابطہ اعلان 25 اپریل کو ہو گا
وقف کے پاس ایسے وسائل نہیں کہ آثار قدیمہ کی اچھی طرح دیکھ بھال کر سکے، لیکن اس کا استحقاق یا تشخص بورڈ کے پاس ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں وقف کی اپنی ملکیت صرف دو ہیں، ایک جس میں ان کا دفتر ہے اور دوسرا پرانا دفتر اور یہ دونوں ریاستی دارالحکومت لکھنو میں ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں