پشاور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری تھی جو وہ نہ کر سکی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر اتوار کو یہاں عدالت لگانے آجاتا ہوں اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری تھی ۔ حکومت نہیں کر سکی اب ہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا پشاور میں غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم
دوسری جانب چیف جسٹس نے پشاور میں الرازی میڈیکل کالج کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی کالج کی جانب سے طلبہ کو فراہم کی جانے والی سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہاسٹل، ٹرانسپورٹ اور لیبارٹری کے نام پر طلبہ سے لاکھوں روپے لیے جا رہے ہیں لیکن ان کو سہولیات کی فراہمی بہت کم ہے۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو نجی میڈیکل کالج کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم دیا۔
علاوہ ازیں چیف جسٹس نے پشاور میں لیڈی ریڈنگ اسپتال کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف وارڈز کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر آئی جی کے پی اور محکمہ صحت کے حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس، شریف خاندان کیخلاف نیب نے نیا گواہ لانے کا فیصلہ کر لیا
چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر اسپتال میں موجود شہریوں نے شکایات کے انبار لگار دیئے۔ شہریوں نے شکوہ کیا کہ سیکیورٹی نہیں، علاج نہیں، کوئی تبدیلی نہیں آئی اور چیف جسٹس صاحب آپ سے توقعات ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں