دبئی: گھریلو خادموں اور خانساموں کی مشکلات اور مسائل کا اندازہ لگانا مشکل تو ہے، لیکن گھروں میں کام کاج کے لیے رکھے گئے افراد بعض اوقات مالکان کے لیے ایک نئی پریشانی اور درد سر بھی بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک دلچسپ لیکن تشویشناک واقعہ دبئی میں پیش آیا جہاں ایک مرد نے خاتون کے روپ میں کامل ایک ماہ تک گھر والوں کو چکمہ دیے رکھا۔
دبئی میں ایک بنک ملازمہ عرب خاتون نے بتایا کہ اس نے کچھ عرصہ پیشتر گھروں میں ملازم رکھوانے والی ایک کمپنی کے ذریعے گھر کے کام کاج کے لیے ایک خاتون ملازمہ کو ایک ساڑھے آٹھ ہزار درہم پر رکھا۔
اس سارے عرصے کے دوران اس کی کئی مشکوک حرکات بھی نوٹ کی گئیں۔ مثال کے طور پر وہ مکمل طور پر خواتین کا لباس زیب تن نہ کرتا بلکہ کھلے کپڑے پہنتا۔ ایک دفعہ اسے خواتین کے کپڑے لا کر دیے گئے لیکن اس نے نہیں پہنے۔ اس کے علاوہ جب بھی کسی کام کی غرض سے اسے آواز دی جاتی تو وہ تصنع کے انداز میں بات کرتا۔
مالکن نے بتایا کہ اس کی چھوٹی ہمیشرہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔ اس نے بھی اس خاتون نما ملازم کی چال ڈھال ملاحظہ کی اور کہنے لگی کہ ہماری ملازمہ کا انداز "مردانہ" سا ہے۔
اس نے بتایا کہ جب ان کی ضرورت پوری ہو گئی تو انہوں نے خادمہ کو واپس اسی ایجنسی کے حوالے کر دیا۔ اس موقع پراس کے بیگ کی تلاشی لی گئی تاکہ یہ دیکھا جائے کہ اس کی کوئی چیز رہ نہ گئی ہو۔ اس نے تلاشی دلوانے میں مزاحمت کی تاہم بیگ کھولنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس میں تمام مردانہ سامان اور کپڑے رکھے گئے میں۔
مالکن کا مزید کہنا تھا کہ اس نے خادمہ کے پاس مردوں کا اندرونی لباس دیکھا تاہم اسے یہ یقین نہیں تھا کہ ان کے ساتھ آزادنہ گھومنے پھرنے والی خاتون نہیں بلکہ ایک مرد ہے۔ ملازمہ رکھنے والی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ گھر میں صرف دو بہنیں تھیں اور تیسری ملازمہ تھی۔ انہیں اس بات پر سخت تشویش ہے ایک مرد مکمل ایک ماہ تک ان کے ساتھ چلتا پھرتا رہا۔