مقبوضہ جموں و کشمیر   کے نام نہاد انتخابات کا پہلا مرحلہ،  الیکشن دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف

 مقبوضہ جموں و کشمیر   کے نام نہاد انتخابات کا پہلا مرحلہ،  الیکشن دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف

سری نگر:مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کے نام نہاد انتخابات کا پہلا مرحلہ آج ہے جہاں 24 حلقوں میں پولنگ ہو رہی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کے 90 حلقوں میں سے 24 میں آج پولنگ جاری ہے، جس کے لیے 219 امیدوار میدان میں ہیں، 7 اضلاع میں 23 لاکھ 27 ہزار 580 افراد ووٹ دینے کے اہل قرار دیے گئے ہیں۔مقبوضہ جموں کے 3 حلقوں ڈوڈا، رامبن اور کشتواڑ میں 8 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں جبکہ کشمیر کے 4 اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، شوپیاں اور کلگام کی 16 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔

پولنگ کے لیے 14 ہزار افراد پر مشتمل عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ سابقہ اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی اتحادی حکومت بنی تھی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی وجہ سے آنے والے انتخابات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ بھارتی افواج نے  کشمیر ی عوام کے تمام جمہوری  حقوق سلب کررکھے ہیں۔


مبصرین کے نزدیک 18 ستمبر کے الیکشن دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف  ہیں۔مودی سرکار مرضی کے نتائج لینے کے لیے کوشش کررہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تبدیلیوں کا مقصد  مقبوضہ وادی کو حقیقی  سیاسی نمائندگی سے محروم کرنا ہے۔


دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق حکمرانی کے پہلے سو دنوں میں ہی اپوزیشن کے دباؤ اور عوامی مخالفت نے مودی سرکار کو کئی اہم پالیسیوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے۔

آئندہ مہینوں میں پانچ ریاستوں میں انتخابات، خاص کر مقبوضہ کشمیر میں الیکشن ان کے لیے ایک اور چیلنج ہے۔ سیاسی مبصرین کہتے ہیں مودی اب کھل کر نہیں کھیل سکیں گے۔