نیویارک : فوسل فیول کے خاتمے کے لیے امریکیوں نے بھرپور احتجاج کیا اور بائیڈن سے تیل اور گیس کے نئے منصوبوں کی منظوری بند کرنے اور موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر زور دیا۔ نیویارک میں لگ بھگ 75ہزار لوگوں نے فوسل فیول کے خلاف احتجاج کیا اور بائیڈن انتظامیہ سے موسمیاتی ایمرجنسی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے یہ مطالبہ اقوام متحدہ اجلاس سے قبل کیا ۔موسمیاتی تبدلیلی کے لیے کام کرنے والی لگ بھگ 700 تنظیموں اور کارکن گروپوں کے مظاہرین نے ریلی میں حصہ لیا۔ مظاہرین کے بینروں پر یہ لکھا ہوا تھا کہ "فوسیل فیول ہمیں مار رہے ہیں" ، بائیڈن کو ان کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہئے۔
مظاہرین نے بائیڈن اور ان کی انتظامیہ پر براہ راست اپنا غصہ نکالا اور نعرے باز ی کی ۔ مظاہرین نے موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر زور دیا۔مظاہرین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ نہیں چاہتے کہ میری نسل کا خون آپ کے ہاتھ میں ہو، تو فوسل فیول ختم کر دیں۔اس ریلی کو مارچ ٹو اینڈ فوسل فیول کا نام دیا گیاتھا ۔
اس ماہ جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی رپورٹ میں یہ کہاگیا ہے کہ پیرس معاہدے نے موسمیاتی کارروائی کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، لیکن اب موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بڑے اقدامات کی ضرورت ہے اس میں فوسل فیول کا خاتمہ بھی ہے۔ اس رپورٹ میں حالیہ شدید موسمی واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ کینیڈا، ہوائی اور یونان میں آگ سے لے کر لیبیا میں سیلاب تک جو کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بڑی تبدیلیاں ہیں اس وجہ سے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے لیے کام کرنے والے سرکردہ سائنس دانوں اور محققین کاکہنا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں دنیا میں ریکارڈ گرمی پڑے گی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا لہذا اس حوالے سے اقدامات کرنے اور انسانی جانوں کو بچانے کی ضرورت ہے۔