واشنگٹن : امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا الزبتھ ہورسٹ نے کہا ہے کہ امریکا، پاکستان میں ایسے منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی حمایت جاری رکھے گا جو انتشار سے پاک ہوں اور لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیں کہ ان پر کون حکمرانی کرے گا۔صاف شفاف انتخابات ہی پاکستان میں جاری بحران کا حل ہیں۔
ون یو این پلازہ میں سیمینار سے خطاب کرتے الزبتھ ہورسٹ نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ عالمی مالیاتی فنڈ کی تجویز کردہ اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھے کیونکہ یہی اس کی بیمار معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
الزبتھ ہورسٹ، سفیر رابن رافیل، محکمہ خارجہ کے ایک سابق عہدیدار اور دیگر اسکالرز نے یہ باتیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر ’جمہوریت کے ستونوں کی تلاش: پاک-امریکا تعلقات‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
الزبتھ ہورسٹ نے سیمینار میں امریکی انتظامیہ کی نمائندگی کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا نے امریکا کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ’دوطرفہ تعلقات‘ کے طور پر دیکھنے کا موقع دیا ہے، ان تعلقات میں اقتصادی سلامتی اور سیاسی صورتحال جیسے اہم پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے اس تعلق کے سیاسی پہلو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا، پاکستان میں جمہوریت کا حامی ہے لیکن وہ کسی مخصوص شخص یا جماعت کی حمایت نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام کی حمایت کرتے ہیں جو اپنے ملک کی اگلی حکومت منتخب کرنے کا حق رکھتے ہیں، سفیر ڈونلڈ بلوم نے یہ پیغام تمام اداروں اور تمام فریقین تک پہنچایا ہے اور میں نے بھی یہی پیغام دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں پاکستانی حکام، سیاسی رہنماؤں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔
الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ عوام فیصلہ کریں اور سیاسی جماعتیں عوام کے لیے جوابدہ ہوں، ہم پاکستان میں جمہوریت کی حمایت جاری رکھیں گے اور ملک کے آئین و قانون کے مطابق منصفانہ انتخابات اس کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات پُرتشدد واقعات سے پاک ہونے چاہئیں، شفاف مقابلہ ہونا چاہیے اور آزاد میڈیا کو انتخابی عمل کی کوریج کی اجازت ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کو ان پیغامات کی فراہمی جاری رکھے گا جبکہ ہم اس بارے میں پُرامید رہیں گے کہ امریکا اور پاکستان مل کر کیا کچھ کر سکتے ہیں۔