چندی گڑھ: چندی گڑھ کی نجی یونیورسٹی میں آٹھ طالبات نے قابل اعتراض ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد خودکشی کی مبینہ کوشش کی ہے جس کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ کے قریب ایک نجی یونیورسٹی میں ہفتے کی رات دیر گئے کم از کم آٹھ لڑکیوں نے خودکشی کی مبینہ کوشش کی جس کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی بھی لڑکی کے خودکشی کرنے کی کوشش سے انکار کیا ہے اور اسے افواہ قرار دیا ہے۔
نجی یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک لڑکی یہ اعتراف کرتی نظر آرہی ہے کہ اس نے ساتھی لڑکیوں کی نہاتے ہوئے خفیہ ویڈیوز بنائی تھیں۔ الزام ہے کہ اس لڑکی نے یہ ویڈیوز شملہ میں رہنے والے ایک لڑکے کو بھیجیں جس نے یہ ویڈیوز وائرل کر دیں۔
پولیس کے مطابق ایم ایم ایس وائرل کرنے والی لڑکی کے خلاف تھانہ کھرڑ میں مقدمہ درج کر کے لڑکی کو تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان نے طالبات کی خودکشی سے متعلق کی خبروں کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض میڈیا کی افواہیں ہیں۔ تاہم یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی نظر آئیں جن میں کچھ لڑکیوں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ یونیورسٹی کی ہی ایک اور ویڈیو میں کچھ طالبات کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے جنھیں مقامی ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔
خودکشی کی مبینہ کوشش کرنے والی طالبات میں سے چند کی حالت تشویشناک ہے۔ انڈین میڈیا کی خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ ایک طالبہ کی موت ہوگئی ہے لیکن پولیس نے اسے افواہ قرار دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکیوں نے خودکشی کی کوشش نہیں کی بلکہ احتجاج کے دوران گرمی کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئی تھیں۔