یہ ایک ایسا عنوان ہے کہ ہمارے پاس اس پر لکھنے کیلئے بہت کچھ ہے۔ مگر میں کوشش کروں گی کہ چند اہم باتیں ہی آپ کے سامنے پیش کروں۔ مغربی ممالک مسلمانوں کو ہر طرح سے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ تعلیم کا میدان ہو یا مسلمانوں کی ثقافت ہو۔مغرب میں اسلام فوبیا اور اس کے بعد اسلام دشمنی ایسے دو منصوبے ہیں جنہیں مغربی سرمایہ دارانہ نظام نے اپنے معاشروں میں شروع کر رکھا ہے۔تاکہ مسلمان نہ صرف اپنی سر زمین بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی خود کو محفوظ تصور نہ کریں۔موجودہ دور میں حقیقی اسلامی تعلیمات کی بدولت مسلمان ہرگز دیگر مذاہب کے افراد کیلئے مشکلات کا باعث نہیں بنے لیکن مغربی حکمران اسلام کی پرمغز ثقافت کو اپنے لئے خطرہ تصور کرتے ہیں۔کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ حقیقی اسلامی ثقافت مغربی دنیا اور حتی دیگر معاشروں کی رائے عامہ کو متاثر کرنے میں مصروف ہیں۔مغربی ایشیا میں جنم لینے والے بحران کی بھینٹ چڑھنے والے مسلمان شہری ہی تھے جبکہ عالمی استعماری قوتوں نے مغربی عوام کو اسلام سے متنفر اور خوفزدہ کرنے کیلئے ان بحرانوں سے بھر پور انداز میں فائدہ اُٹھایا۔
مغربی حکام اور سیاست دانوں کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ بہت واضح ہے۔اسلامی تہذیب و تمدن اب اپنے عروج کی جانب گامزن ہو چُکی ہے اور مغربی دنیا سمیت دنیا بھر میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔اسلام کے اس پھیلاؤ میں کسی قسم کی شدت پسندی،بے
رحمی،دہشت گرد گروہ،اور وہ عناصر جو اسلام اور مسلمانوں کے لیبل سے دنیا کے بعض حصوں میں رونما ہوتے ہیں ان کا اسلامی تہذیب و تمدن سے دور دور تک واسطہ نہیں۔یہ ایسے افراد اور عناصر ہیں جنہیں عالمی استعماری نظام اور مغربی تہذیب و تمدن نے پروان چڑھایاہے اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے نام پر سفاکانہ جرائم انجام دیتے ہیں۔جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو اسلام سے بد دل کرنا ہے۔جب مغربی ممالک کی عوام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ذرائع ابلاغ کے وسیع اور موثر پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔لیکن اس کے باوجود اسلام کا پیغام پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور وسیع پیمانے پر اس کے اثرات بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک خاص طور پر مغربی ممالک میں دین میں اسلام کی جانب عوام کا تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کے رہنماؤں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔یہاں اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عالمی سطح پر جو صورتحال پیدا کر دی گئی ہے وہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف کیوں ایجاد نہیں کی گئی؟اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی ثقافت حتیٰ کہ عیسائیت پر مبنی اپنے مذہبی ماضی کے باوجود اپنے ہی افراد میں اپنی حیثیت کھو تی جا رہی ہے۔ لہٰذا مغربی تہذیب و تمدن اپنی نابودی اور زوال کو روکنے کی کوشش میں اسلام کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ شاید اس طرح اسلامی ثقافت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے میں کامیاب ہو سکے۔ حتیٰ کہ اسلامی دنیا کے مرکز میں اسرائیل جیسی غیر قانونی ریاست کا قیام اسلام اور مسلمانوں سے مقابلہ کرنے کی ایک گہری سازش کا حصہ تھا۔اسرائیل کی جانب سے انجام پانے والے تمام تر غیر انسانی اور مجرمانہ اقدامات کے باوجود مغربی طاقتوں کی جانب سے اس ریاست نے ہر سطح پر بھرپور دفاع کیا اس کی کیا وجہ ہے؟
اسرائیل درحقیقت عالم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن ہے۔اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ دیگر یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ انجام دینے والے افراد کا تعلق عالمی صہیونی نیٹ ورک سے ہو۔ایسے واقعات سے پلید صہیونی نیٹ ورک سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیل، امریکہ، مغربی طاقتوں اور خطے کے بعض عرب ممالک کی حمایت اور مدد سے مختلف اسلامی ممالک جیسے شام، عراق، یمن، افغانستان، وغیرہ میں شدید بدامنی اور قتل و غارت کی حقیقی ذمہ دار ہے۔اس جعلی ریاست کو تشکیل دینے کا اصل مقصد ہی عالم اسلام اور مسلمانوں سے مقابلہ اور انہیں کمزور کرنا تھا۔لیکن اسلامی مزاحمت کی بدولت چوہتر برس گزر جانے کے باوجود وہ اپنے ناپاک ارادوں اور عزائم میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔یہ مزاحمت ہر مسلمان سر دھڑ کی بازی لگانے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔مغربی طاقتوں کے دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موجود شدید کینہ اور دشمنی کی اصل وجہ بھی یہی ناکامی ہے۔ یہ لوگ پاکستان میں کئی علماء کو شہید کرا چکے ہیں اور پھر ان یہ کہہ دیا جاتا ہے یہ دہشت گردوں کا کام ہے۔ہمیں اب اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور ان کی ہر چال پر نظر رکھنا ہو گی۔