واشنگٹن: پینٹاگون نے 29 اگست کو کابل میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 معصوم شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے اس حملے کو غلطی قرار دیدیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ مکینزی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگجو کمانڈر ہونے کے ناطے میں ڈرون حملے اور اس کے نتائج کا پوری طرح ذمہ دار ہوں، یہ حملہ ایک غلطی تھی اور میں اس حملے میں مارے جانے والوں کے اہل خانہ اور دوست احباب سے معذرت کرتا ہوں۔
یہ حملہ کابل ائیرپورٹ پر داعش کی جانب سے کئے گئے بم حملوں کے بعد کیا گیا تھا جس میں 13 امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم ان ہلاکتوں کا بدلہ لیں گے۔
جنرل مکینزی نے کہا کہ مذکورہ ڈرون حملہ اس یقین کے ساتھ کیا گیا تھا کہ اس سے کابل ائیرپورٹ پر موجود امریکی سیکیورٹی اہلکاروں اور انخلاءکے منتظر افراد کو لاحق خطرہ ختم ہو جائے گا مگر یہ حملہ ایک غلطی ثابت ہوئی۔
جنرل مکینزی کے مطابق امریکہ اس ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کیلئے مالی امداد کی تیاری کر رہا ہے تاہم مالی امداد کی ادائیگی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں کیونکہ اس وقت افغانستان میں کوئی بھی امریکی نمائندہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ نے 29 اگست کو کئے گئے مذکورہ ڈرون حملے میں داعش کے ان 2 دہشت گردوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا جو کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
آرمی میجر جنرل ولیم ٹیلر نے حملے کے وقت کہا تھا کہ کوئی عام شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوا جبکہ پینٹاگون کے ترجمان جون کیربی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ڈرون حملے سے قبل افغان طالبان سے کسی بھی طرح کی کوئی بات چیت نہیں کی۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن نے ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کو ”خوفناک غلطی“ قرار دیتے ہوئے واقعے پر نظرثانی کا حکم دیا ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اس معاملے میں انکوائری کی ضرورت ہے یا نہیں۔