اسلام آباد: انتخابی دھاندلی سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لئے تحریک قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی جس پر ارکان کی جانب سے بحث کی جا رہی ہے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان سمیت وفاقی وزرا اور اپوزیشن ارکان موجود ہیں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے انتخابی دھاندلی سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے تحریک پیش کی گئی جس کے متن کے مطابق مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان شامل ہوں۔
تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کو مساوی نمائندگی دی جائے اور شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی حزب اختلاف کو دی جائے۔
اسی طرح کا مطالبہ مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر نے کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں اس لیے پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن بااختیار ہو گا اور ہم کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔ شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا تاہم اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ احتجاج کرے اور ان کا نکتہ اعتراض رجسٹر ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اپنا موقف پیش کریں اور اس کو سنا جائے گا جبکہ شفاف انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہے اور ہم نے اپوزیشن کے موقف پر سر تسلیم خم کیا ہے۔ جمہوری قدروں کی مضبوطی اصولی موقف ہے اور اختلافات کے باوجود آگے بڑھنا ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک ہی مطالبہ سامنے آنے پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ جو بھی کمیٹی بناؤں گا رولز کے مطابق بناؤں گا۔