آرمی چیف سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع نے ملاقات کی ۔ملاقات میں آرمی چیف نے کہا کہ سابق وزیراعظم سےبھی اچھےتعلقات تھے، موجودہ سےبھی ہیں۔
تفصیات کےسینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے دفاع کے ارکان نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا ہے . ارکان پارلیمنٹ نے یاد گار شہداء پر حاضری دی اور پھول چڑھائے. آئی ایس پی آر کے مطابق اراکین نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات بھی کی ۔ ملاقات میں اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہ میں نے کلثوم نواز کی جیت پر شہبازشریف سےٹیلیفون پر بات کی اور انہیں جیت کی مبارکباد دی ہے.آرمی چیف نے کہا کہ پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں۔ہمارا پاناما کیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں۔
انہوں نے وزارت خارجہ کے نہ ہونے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا.وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔بےنظیر بھٹو قتل کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نےجیٹ بلیک دہشتگردوں کو چھوڑ دیا۔فوجی عدالتیں اسلیے بنانا پڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں۔آرمی چیف نے دفاع کے بجٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی ہے۔نئے ہتھیار خریدنے میں بہت لاگت آتی ہے ۔
آرمی چف نے کہا کہ بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلیے تیارہیں لیکن تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجائی جاتی ہے ۔فاٹا ریفارمز ناگزیر ہیں، فاٹا میں انتظامی اقدامات جلد کرنےکی ضرورت ہے۔فاٹا کےعوام کو صوبائیت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے۔اور فاٹا کے انضمام کا معاملہ سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھےپورےایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملےپربریفنگ لیں۔آرمی چیف نےپوچھا کہ ارکان پارلیمان کیوں نہیں ہمارے پاس آ سکتے ؟ ہم پارلیمان میں کیوں نہیں جا سکتے ؟سیاسی اور فوجی لوگ آپس میں کیوں بات نہیں کر سکتے؟انہوں نے کہا کہ تمام فرسودہ روایات توڑنا چاہتے ہیں۔