اسلام آباد : اب کوڑے سے پریشان ہونے ضرورت نہیں ہے،اسلام آباد کے کوڑے کو سائنسی طریقہ سے تلف کرنے کا منصوبہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود شروع نہ ہو سکا جس کی وجہ سے اسلام آباد کے شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کوڑے کو سائنسی بنیادوں پر تلف کرنے کے لئے 2004ء میں ایک ارب 67 لاکھ 83 ہزار سے منصوبہ کی منظوری دی گئی ۔
جس کے تحت سو ایکڑ زمین کی بھی نشاندہی کر لی گئی۔ اس منصوبہ کو سی ڈی اے نے فنانس کرنا تھا اور یہ اسلام آباد میں کری زون میں بنایا جانا تھا مگر سی ڈی اے کی نااہلی کی وجہ سے یہ منصوبہ کری زون میں نہ بن سکا اور اس کو کری زون سے ایچ ٹین میں منتقل کر دیا گیا اور بعد میں اس کو آئی 12' 14 اور آخری آئی 15 میں منتقل کر دیا ہے۔
جبکہ کوڑے آئی 12 سیکٹر میں کھلی فضا میں 800 ٹن کچرا ڈالا جا رہا ہے جو کہ رہائشی سیکٹر اور تعلیمی اداروں کے قریب ہے جس سے ماحولیات اور انسانی زندگی کو سنگین خطرات ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ کوڑے کو سائنسی بنیادوں پر تلف کرنے کے منصوبہ پر فوری عمل کیا جائے تاکہ ماحولیات اور انسانی صحت کو درپیش سنگین خطرات کو ختم کیا جائے۔