اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کی درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا خواجہ آصف 2011 سے غیر ملکی کمپنی کے ملازم ہیں اور 50 ہزار درہم ماہانہ تنخواہ بھی لیتے ہیں جو پاکستانی روپوں میں لاکھوں روپے بنتی ہے۔ خواجہ آصف کمپنی کے لیگل ایڈوائزر بھی رہے جب کہ ان کا ورک پرمنٹ 2019 تک مؤثر ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف بطور وزیر کسی غیر ملکی کمپنی میں کام نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں خود کو ملازم نہیں بلکہ بزنس مین ظاہر کیا جبکہ خواجہ آصف نے اپنے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کیے اور آمدن چھپائی یہ معاملہ بھی پاناما کیس جیسا ہے۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے خواجہ آصف کی ملازمت سے متعلق معاہدہ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ وکیل بھی جب کوئی دوسرا کام کرتا ہے تو وکالت کا لائسنس معطل کر دیا جاتا ہے۔عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد ازاں سناتے ہوئے اس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
جسٹس عامر فاروق نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بجھوا دیا۔
دوسری جانب درخواست گزار تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ ایک وزیر کس طرح غیر ملکی کمپنی کا ملازم ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف اقامے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرتے رہے، آمدن سے زائد اثاثے بنائے اب وہ ہمیشہ کے لیے پاکستان کی سیاست سے فارغ ہو جائیں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں