ممبئی :یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کو تشویشناک ملک قرار دے دیا ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کے مطابق بی جے پی کے اقتدار میں مذہبی امتیاز کی پالیسیوں کا فروغ ہوا۔اس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں پر منفی اثرات پڑے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے یو پی اے کے تحت این جی اوز کو نشانہ بنایا، ہراساں کیا اور املاک کو مسمار کیا۔مذہبی اقلیتوں اور ان کے حامیوں کی آوازیں دبائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مذہبی آزادی کے لیے اہم کوششیں کی ہیں، جیسے کرتار پور راہداری۔سکھ یاتریوں کی رسائی آسان بنانا پاکستان کے عزم کی علامت ہے۔بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر حملے بڑھ گئے، بشمول مساجد کی مسماری۔گائے کی سمگلنگ کے الزام میں عیسائیوں، مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد ہوا۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رکن اسمبلی نے گائے کے ذبیحہ پر تشدد کو بھڑکایا۔بہار، اتر پردیش اور دہلی میں کشیدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو سیاسی میدان میں زیادہ نمائندگی ملی ہے۔بھارت میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے غیر مسلم طلبہ کے حقوق کا احترام کیا ہے۔یو ایس سی آئی ایف کے مطابق 2002 کے گجرات تشدد میں بلقیس بانو کیس نے اقلیتوں کے انصاف پر سوال اٹھائے، بھارت میں اقلیتوں کی جائیداد کی تباہی جاری ہے، مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ہندو قوم پرست گروہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کشیدگی بڑھانے کے لیے کیا۔پاکستان نے توہین رسالت قانون میں اصلاحات کا عزم ظاہر کیا۔ شہریت ترمیمی ایکٹ اور NRC مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی کوششیں ہیں، آسام میں 700,000 مسلم باشندوں کو شہریت کا خطرہ ہے۔