کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 20 اکتوبر کی شام 4 بجے طلب کر لیا گیا اور اجلاس کی کارروائی کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا۔
سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے 11، بی این پی کے 2 اور پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے جمع کرائی تھی۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اور متحدہ اپوزیشن کے ارکان نے آزاد رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی سے ملاقات کی۔ نواب اسلم رئیسانی نے اپوزیشن اور بی اے پی کے ناراض ارکان کی حمایت کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
بلوچستان اسمبلی میں متحدہ حزب اختلاف کے اراکین کی تعداد 23ہے جبکہ حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ نواز لیگ کے منحرف رکن نواب ثناءاللہ زہری بھی تحریک عدم اعتماد پر ان کے ساتھ ہیں۔
65کے ایوان میں تحریک کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت درکار ہے جس کی تعداد 33بنتی ہے ۔ بظاہر اس وقت ناراض اراکین اور متحدہ حزب اختلاف کے اراکین کی تعداد 39بنتی ہے ۔ اس تناظر میں ناراض اراکین اور حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یقینی ہے تاہم بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو کا کہنا ہے کہ اراکین کی اکثریت جام کمال کے ساتھ ہے اس لیے تحریک عدم اعتمام ناکامی سے دوچار ہو گی ۔