آذربائیجان، آرمینیا نے پھر سے عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا

02:56 PM, 18 Oct, 2020

باکو: آذربائیجان اور آرمینیا نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سیز فائر پر مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجے سے عمل درآمد ہو گا، روس کے وزیرِ خارجہ نے جنگ بندی کے معاملے پر آرمینیا اور آذربائیجان کے ہم منصبوں سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے گزشتہ ہفتے ہونے والے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کیلئے زور دیا۔

روسی وزیرِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے تنازع کے حل کیلئے جامع مذاکرات کی اہمیت پر اتفاق کیا، ناگورنو کاراباخ کے تنازع پر دونوں ممالک کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادھر وزیراعظم عمران خان کی آذربائیجان کے قومی دن پر صدر اور عوام کو مبارکباد کا پیغام، وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے پر آذربائیجان فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ نگورنوکاراباخ تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان کے مبینہ طور پر متنازع خطے نگورنوکاراباخ میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ پاکستانی اسپیشل فورس کے لڑنے سے متعلق دعوے کو 'بے بنیاد اور غیر جانبدار' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں آرمینیا کی قیادت سے اپنے غیر ذمہ دارانہ پروپیگنڈے کو روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آذربائیجان کی افواج اپنے وطن کے دفاع کے لیے کافی ہے۔

خیال رہے کہ روسی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے آرمینیا کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ نگورنوکاراباخ میں ترک افواج کے ساتھ پاکستانی افواج بھی حصہ لے رہی ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت ہے؟ تو نکول پشنیان نے کہا کہ 'کچھ اطلاعات کے مطابق پاک فوج کے خصوصی دستے بھی ان کے خلاف دشمنی میں ملوث ہیں'۔

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان، آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشنیان کے 'بے بنیاد اور غیر منظور شدہ تبصروں‘ کو صریحاً مسترد کرتا ہے جس میں 'کچھ غیر مستند اطلاعات' کا حوالہ دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علی عوف نے اس معاملے پر بھی اپنا موقف واضح کیا ہے کہ انہیں غیر ملکی افواج کی مدد درکار نہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ آرمینیا کی قیادت آذربائیجان کے خلاف اپنے غیر قانونی اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لیے غیر ذمہ دارانہ پروپیگنڈا کر رہی ہے جسے روکنا چاہیے۔

مزیدخبریں