پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے فوج بارے نواز شریف کی تقریر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے اس ملک میں امن کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ اپنی فوج کیخلاف اس طرح کی باتیں ملک دشمن عناصر ہی کر سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پوری قوم ملک کیلئے پاک فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل کے ذمہ دار خود نواز شریف ہیں۔ وزیراعظم کے زیر قیادت حکومت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان ترقی اور استحکام کی راہ پر چل پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں اس طرح کی باتیں کرنا ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نواز شریف کی سیاسی کشتی ڈوب چکی ہے، اس لئے وہ ایسے بے سروپا بیانات دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ٹائیگر فورس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف اور زرداری پر کیسز جنرل باجوہ نے نہیں بنائے اور یہ گیدڑ جو دم دبا کر باہر بھاگا اور لندن میں بیٹھ کر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر جو زبان استعمال کی وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ نواز شریف جنرل جیلانی کے گھر کے اوپر سریا بناتے ہوئے منسٹر بنا اور ضیاء الحق کے جوتے پالش کرتے ہوئے چیف منسٹر بنا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ نواز شریف نے آئی ایس آئی کے اس وقت کے چیف جنرل درانی کی ایما پر مہران بینک سے کروڑوں روپے وصول کیے تھے تاکہ الیکشن لڑ سکے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل درانہ کی سپریم کورٹ کو رپورٹ دی لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کی عدالتوں نے نواز شریف کی مدد کی۔ مسلم لیگ (ن) قائد وہ شخص ہیں جنہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو دو مرتبہ جیل میں رکھا۔ آصف علی زرداری نے نواز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کے دوران ایک کتاب کا حوالہ دے کر کہا کہ نواز شریف اپنی فوج سے خوفزدہ تھے اور امریکی فوجیوں کو ملک میں آنے کی دعوت دے رہے تھے۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے وہ کیا ہے جو میر صادق اور میر جعفر نے اپنی قوموں سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا حملہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر نہیں بلکہ پوری فوج پر ہے کیونکہ یہی بیانیہ نریندر مودی کا تھا جب مودی نے متعدد مرتبہ بیان دیا کہ نواز شریف پسند ہے لیکن پاکستان کا آرمی چیف نہیں، مودی بار بار ایسا کہتا رہا لیکن نواز شریف خاموش تھا۔
انہوں نے کہا کہ مودی مجھے کیوں نہیں کہتا ہے کہ عمران خان ٹھیک ہے لیکن جنرل باجوہ غلط ہے کیونکہ مودی کو معلوم ہے کہ میں نے بھارت کی اصل صورت پوری دنیا کو دکھائی ہے کہ بھارت کتنا بڑا انتہا پسند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کےآرمی چیف کے خلاف بیان کو بھارتی میڈیا میں غیرمعمولی اہمیت دی جا رہی ہے جبکہ نواز شریف کو جمہوری قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا بھارت کو نہیں معلوم کہ ضیا الحق نے نواز شریف کو گود میں بیٹھا کر چوسنی لگائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا بھارت کو نہیں معلوم ہے نواز شریف نے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کرایا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ظلم دیکھیں کہ نواز شریف نے باقی ججز کو بریف کیس دے کر خریدا تھا اور یہ وہی نواز شریف ہے جو آج جمہوری بنا ہوا ہے جبکہ یہ نواز شریف ہی تھا جس نے جسٹس قیوم کو فون کر کے کہا تھا کہ بے نظیر کو 3 نہیں بلکہ 5 سال سزا دو۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کرپٹ ترین انسان قمر زمان کو قومی احتساب بیورو کا چیئرمین بنا کر اپنے خلاف تمام کیسز بند کرائے اور جب تک نواز شریف کے ساتھ عدلیہ کھڑی ہے تب تک عدلیہ ٹھیک ہے اور حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ بند ہوتا ہے تو عدلیہ اچھی ہے لیکن 5 رکنی بینچ نواز شریف کو سزا دیتا ہے تو 'کیوں نکالا' کہہ کر عدلیہ کو بدنام کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کے دوران اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب اپوزیشن مختلف عمران خان دیکھے گی اور اب کسی ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔ کل کی تقریر سن کر نیا عمران خان بن گیا ہے اور اب سے ان کو کوئی وی آئی پی جیل نہیں ملے گی بلکہ عام جیل ملے گے اور ان کا اب مقابلہ کر کے دکھاؤں گا۔ عدلیہ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عدلیہ اور نیب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ لوگ تنگ آ گئے ہیں اور انصاف چاہتے ہیں جبکہ قوم انتظار کر رہی ہے کہ مقدمے کب عدالت میں مکمل ہوں گے۔ حکومت ہر طرح کی مدد دینے کو تیار ہیں اور ان کے کیسز روز سماعت کر کے ختم کریں۔
نیب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیب نے صحیح کام کیا ہے اور نیب آزاد ہے مگر میرے ماتحت جو ادارے ہیں ان کو تیار کروں گا اور ان چوروں کو اب پکڑیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آخر میں ایک بار پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ فوج اور عدلیہ میں انتشار پھیلائیں، نوازشریف جو گیم کھیل رہا ہے اس کا پتا ہے۔ انہوں نے کہا جنرل قمر جاوید باجوہ نے مشکل وقت میں حکومت کی مدد کی جبکہ بارشوں اور کورونا کے دوران حکومت کی مدد کی اور ساری خارجہ پالیسی میں فوج اور جنرل باجوہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف سن لو اب سے میری کوشش ہے کہ تمہیں ملک میں واپس لایا جائے اور اب عام جیل میں ڈالا جائے گا۔