کراچی: پاپڑ والے، دہی بھلے والے کے بعد اب دھوبی کے اکاؤنٹ سے پونے 13 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن سامنے آگئی ہے۔
گھوٹکی کے دھوبی رمیش کمار کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس جمع کرانے کا نوٹس بھیجا تو اسے پتا چلا کہ اس کے اکاؤنٹ سے 12 ارب 78 کروڑ 71 لاکھ 45 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔ رمیش کمار کا کہنا ہے 2009ء میں سردار غلام محمد شوگر مل میں سینیٹری ورکر بھرتی ہوا، یہ نوکری کب کا چھوڑ چکا، نہیں پتا کب اکاؤنٹ بنا، اربوں روپے کہاں سے اکاؤنٹ میں آئے؟
یاد رہے کہ 2018ء کراچی کے رہائشی فالودہ فروش کے اکائونٹ میں سوا 2 ارب روپے کی منتقلی کا مشہور کیس سامنے آیا تھا جسے ایف آئی اے نے فوری طور پر منجمد کر دیا تھا۔ یہ اکائونٹ 2014ء اور 2015ء کے دوران آپریشنل رہا اور اسی دوران رقم آئی جبکہ یہ رقم ایک بزنس گروپ کی تھی۔
ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ پاکستان میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکائونٹس کھولتے ہیں جن کو ٹریڈ اکائونٹس کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔ شہری قادر کے اکائونٹ میں رقم 2014ء اور 2015ء کے دوران آئی۔
اس سلسلے میں سٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایک ایس ٹی آر یعنی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ 2016ء کے آخر میں ایف آئی اے کو بھیجی تھی۔ 2016ء کے آخر میں بھیجی گئی ایس ٹی آر پر ایف آئی اے نے شہری کو طلب کیا اور تفصیلات حاصل کیں۔
پھر اس کے بعد 2018ء میں ہی کراچی کی رہائشی محکمہ صحت کی ملازمہ کے نام پر بھی جعلی اکاؤنٹ اور کمپنی کھلنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ اس وقت دو ماہ سے تنخواہ سے محروم خاتون کو ایف بی آر نے سوا کروڑ کا ٹیکس نوٹس بھیج دیا تھا۔ محکمہ صحت کی ملازمہ کے نام پر اکاؤنٹ میں کروڑوں کی ٹرانزیکشن ہوئی تھی۔ ایک کروڑ دس لاکھ کا ٹیکس نوٹس ملنے پر کورنگی کی رہائشی خاتون کے پیروں تلے زمین کھسک گئی، یہی نہیں بلکہ جعلی اکاؤنٹ پر کیمیکل کمپنی بھی چلانے کا انکشاف ہوا تھا۔
ملازمہ نے موقف اختیار کیا کہ جعلی اکاؤنٹ میں شناختی کارڈ اور موبائل نمبر استعمال کیا گیا، معلوم نہیں اکاؤنٹ کس نے اور کیوں کھلوایا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق خاتون کا جعلی اکاؤنٹ 2010ء میں بنایا گیا تھا جبکہ کمپنی اکاؤنٹ کھلنے کے بعد بنائی گئی۔ خاتون کے نام پر تمام اکاؤنٹس کو سیل کر دیا گیا تھا۔